021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حالتِ حضر میں شہر کے اندرسواری پر نماز پڑھنے کا حکم
79002نماز کا بیانسنتوں او رنوافل کا بیان

سوال

حالتِ حضر میں شہر کے اندر گاڑی پر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ اگر مذاہبِ اربعہ میں سے کسی مذہب میں شہر کے اندراس  کی گنجائش ہوتو اس سے بھی مطلع فرمائیے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جمہور فقہائے کرام رحمہم اللہ یعنی شافعیہ، مالکیہ، حنابلہ اور حنفیہ کے مفتی بہ قول کے مطابق حالتِ حضر میں شہر کے اندر سواری پر نماز پڑھنا جائز نہیں، کیونکہ رکوع، سجدہ اور قبلہ رخ ہونا نماز کے ضروری ارکان میں سے ہیں، بلا عذر ان میں سے کسی بھی رکن کو چھوڑنا جائز نہیں اور بلاعذر ان میں سے کسی بھی رکن کو چھوڑنے سے نماز نہیں ہوتی، البتہ احادیثِ مبارکہ میں چونکہ حالتِ سفر میں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سواری پر رکوع وسجود کے اشارہ کے ساتھ نفل نماز پڑھنا منقول ہے، جس کی ایک وجہ حالتِ سفر میں سواری سے نیچے اتر کر نماز پڑھنے میں مشقت اور حرج کا عذر بھی ہے اورکسی مسئلہ میں مشقت کا پایا جانا شرعاً احکام میں تخفیف کا تقاضا کرتا ہے، جبکہ حالتِ حضر میں شہر کے اندر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سواری پرنماز پڑھنا کسی  صحیح حدیث سے ثابت نہیں اور شہر کے اندر رہتے ہوئے مشقت کا عذر بھی نہیں ہے، اس لیے فقہائے کرام رحمہم اللہ نے  حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کو سفر کی حد تک محدود رکھتے ہوئےصرف حالتِ سفر میں سواری پر نماز پڑھنے کی اجازت دی ہے۔

البتہ حنفیہ میں سے امام ابویوسف، امام طبری  اور بعض شوافع  رحمہم اللہ کا قول شہر میں سواری پر نماز پڑھنے کے جواز کابھی منقول ہے اور دلیل میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کا عمل نقل کیا گیا ہے، اگرچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا یہ فعل باقاعدہ سند کے ساتھ کسی کتاب میں نہیں ملا۔ لیکن شروحِ حدیث جیسے عمدة القاری، فتح الباری لابن بطال  اور دیگر شروحِ حدیث میں یہ روایت مذکور ہے، البتہ علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے الاستذکار میں  ابوعمر کے حوالے سے  اس روایت میں موجود لفظِ مدینہ  کی نفی کی ہے اور اس کی جگہ لفظِ سفر نقل کیا ہے۔

اس لیے جمہور فقہائے کرام رحمہم اللہ کے مذہب پر عمل کرتے ہوئے حالتِ حضر میں شہر کے اندر رکوع و سجود کا اشارہ کرکے نماز پڑھنا جائز نہیں، کیونکہ عبادات میں احتیاط پر عمل کرنا واجب ہے اور احتیاط جمہور کے مذہب میں ہی ہے، اس لیے شہر میں سواری پر سفر کرتے ہوئے نماز کی بجائے تلاوتِ قرآن، ذکر وتسبیحات اور درودِ پاک وغیرہ کا معمول بنانا بہتر ہے اور ان چیزوں کے لیے باوضو ہونا بھی شرط نہیں ہے، نیز یہ معمولات آدمی گاڑی خود چلانے کے دوران بھی کر سکتا ہے۔

حوالہ جات
التمهيد لما في الموطأ من المعاني والأسانيد لابن عبد البر(17/ 78) وزارة عموم الأوقاف والشؤون الإسلامية - المغرب:
وقال أبو يوسف يصلي في المصر على الدابة بالإيماء لحديث يحيى بن سعيد عن أنس بن مالك أنه صلى على حمار في أزقة المدينة يومئ إيماء وقال الطبري يجوز لكل راكب وماش حاضرا كان أو مسافرا أن يتنفل على دابته وراحلته وعلى رجليه وحكى بعض أصحاب الشافعي أن مذهبهم جواز التنفل على الدابة في الحضر والسفر وقال الأثرم قيل لأحمد بن حنبل الصلاة على الدابة في الحضر فقال أما في السفر فقد سمعنا وما سمعت في الحضر.
شرح صحيح البخارى لابن بطال (3/ 90) مكتبة الرشد،الرياض:
باب صلاة التطوع على الحمار:
فيه: أنس، أنه صلى على حمار ووجهه عن يسار القبلة بعين التمر، مقدمه من الشام، فقال له أنس بن سيرين: رأيتك تصلى لغير القبلة؟ فقال: لولا أنى رأيت رسول الله (صلى الله عليه وسلم) فعله لم أفعله. ولا فرق بين التنفل فى السفر على الحمار والبغل، والبعير، وجميع الدواب عند جماعة الفقهاء على ما تقدم من اختلافهم فى السفر الطويل والقصير، وروى عن أبى يوسف أنه أجاز أن يصلى فى المصر على الدابة بالإيماء، لحديث يحيى بن سعيد، عن أنس، أنه صلى على حمار فى أزقة المدينة يومئ إيماء. وجماعة الفقهاء على خلافه.
 التوضيح لشرح الجامع الصحيح لابن ملقن(8/ 501) دار النوادر، دمشق:
أما فقه الباب: فالتنفل على البعير، والبغل، والحمار، وجميع الدواب سواء في ترك الاستقبال معه على ما تقدم. وعلى ذلك جماعة الفقهاء. وقد أسلفنا عن أبي يوسف وغيره إلحاق الحمر بذلك في الإيماء بحديث يحيى بن سعيد، عن أنس أنه صلى على حمار في أزقة المدينة يومئ إيماءً. وجماعة الفقهاء على خلافه.
الاستذكار لابن عبد البر(2/ 257) : دار الكتب العلمية، بيروت:
وقال أبو يوسف يصلي في المصر على الدابة أيضا بالإيماء لحديث يحيى بن سعيد عن أنس بن مالك أنه صلى على حمار في أزقة المدينة يومئ إيماء.
قال أبو عمر (ذكر مالك حديث) يحيى بن سعيد هذا عن أنس فلم يقل فيه في أزقة المدينة بل قال فيه عن يحيى بن سعيد رأيت أنس بن مالك في السفر وهو يصلي على حمار متوجها إلى غير القبلة يركع ويسجد إيماء من غير أن يضع وجهه على شيء.

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

24/جمادى الاخرى 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب