79003 | نماز کا بیان | سنتوں او رنوافل کا بیان |
سوال
گاڑی پر فرض اور نفل نماز پڑھنے کا کیا طریقہ ہے؟ کیونکہ عام طور پر گاڑی پر رکوع، سجدہ اور قیام نہیں کیا جا سکتا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سواری پر فرض نماز پڑھنے کا طریقہ تو وہی ہےجو زمین پر پڑھنے کا ہے، یعنی اگر گاڑی ایسی ہو کہ اس پر قبلہ رُخ ہوکرقیام، رکوع اور سجدہ وغیرہ کیا جا سکتا ہو تو نماز پڑھنا جائز ہے، ورنہ گاڑی سے نیچے اتر کر نماز پڑھے اور اگر گاڑی والے گاڑی نہ روکیں تو ایسی صورتِ حال میں مجبوری کے پیشِ نظر تشبہ بالمصلین (اس کا مطلب یہ ہے کہ نمازیوں کی طرح گاڑی میں ہی نماز پڑھ لے، پھرجو ارکان سہولت کے ساتھ ادا ہو سکتے ہوں وہ کر لے اور جو نہ ادا کیے جا سکتے ہوں، جیسے رکوع اور سجدہ وغیرہ تو وہ اشارہ سے ادا کر لے) کر لے اور پھر بعد میں اپنے مقام پر پہنچنے کے بعد اس نماز کو لازمی طورپر قضاء کر لے، اس کا فائدہ یہ ہے کہ اگر خدا نخواستہ اپنے مقام پر پہنچنے سے پہلے وفات ہو گئی تو ان شاء اللہ آخرت میں مواخذہ نہیں ہو گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اس کی وسعت کے مطابق ہی مکلف بنایا ہے اور مذکورہ صورت میں آدمی نے اپنی استطاعت کی حد تک نماز پڑھ کر اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل کر لی تھی۔
جہاں تک سواری پر نفل پڑھنے کا تعلق ہے تو اس میں شریعت نے تخفیف یعنی نرمی کا معاملہ کیا ہے، وہ یہ کہ اس میں قیام اور قبلہ رُخ ہونا ضروری نہیں اور حالتِ سفر میں رکوع اور سجدہ بھی اشارہ کے ساتھ کرنے کی اجازت ہے، البتہ سجدہ رکوع کی بنسبت کچھ جھک کر کیا جائے گا، اس کے علاوہ نماز کی باقی تمام شرائط اور ارکان کا لحاظ رکھنا ضروری ہے، جیسے کپڑے، جسم اور سیٹ کا پاک ہونا، نماز کا مکروہ وقت نہ ہونا، ستر کا ڈھانپنا، تکبیرِ تحریمہ اور قرات وغیرہ کرنا۔
حوالہ جات
۔۔۔۔
محمد نعمان خالد
دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی
24/جمادى الاخرى 1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |