021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سواری پر نماز پڑھنے کے دوران جوتا پہننے اور جوتے کے اوپر پاؤں رکھنے کا حکم
79006نماز کا بیانسنتوں او رنوافل کا بیان

سوال

گاڑی پر نماز پڑھتے ہوئے کیا جوتے کے اوپر پاؤں رکھ سکتے ہیں؟ جبکہ جوتا نیچے سے ناپاک ہو؟ نیز اگر جوتوں کے پاک ہونے کا یقین ہو تو کیا جوتا پہن کر نماز پڑھ سکتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

نماز کے درست ہونے کے لیے جگہ کا پاک ہونا شرط ہےاور جگہ سے مراد ہر وہ چیز ہے جس کے اوپر آدمی نماز پڑھتا ہے، خواہ وہ کوئی کپڑا ہو، چٹائی ہو، کوئی تختہ ہو یا خالی زمین وغیرہ ہو، پھرنماز کے درست ہونے کے لیےاس چیز کی صرف اوپر والی سطح کا پاک ہونا شرط ہے، اس کے علاوہ نچلا حصہ اگر ناپاک ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں، بشرطیکہ وہ چیز اتنی موٹی ہو کہ نجاست کا اثر (جیسے رنگ اور بُو وغیرہ) اوپر والی سطح تک نہ پہنچا ہو، لہذا جوتےکے اوپرپاؤں رکھنے کی صورت میں جوتے کی صرف اوپر والی سطح کا پاک ہونا ضروری ہے، جوتے کا نچلا حصہ اگر ناپاک ہوتو بھی نماز میں خلل نہیں آئے گا۔

اور اگر جوتا نیچے سے پاک ہو تو جوتا پہن کر بھی نماز پڑھ سکتے ہیں، البتہ اس صورت میں جوتے کے نیچے والی جگہ یعنی گاڑی کے اندر اس جگہ کا پاک ہونا ضروری ہے جس پر جوتے سمیت پاؤں رکھے گئے ہوں، جیسے اگر کوئی شخص زمین پر پاک جوتا پہن کر نماز پڑھے تو جوتے کے نیچے زمین کا پاک ہونا ضروری ہے،اسی طرح یہاں حکم ہو گا، کیونکہ اس صورت میں جوتے کی حیثیت موزے کی سی ہو گی اور جگہ سے مراد موزے کے نیچے والی جگہ ہو گی، جس کا پاک ہونا شرط ہے۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (1/ 403) دار الفكر-بيروت:
(قوله ومكانه) فلا تمنع النجاسة في طرف البساط ولو صغيرا في الأصح، ولو كان رقيقا وبسطه على موضع نجس، إن صلح ساترا للعورة تجوز الصلاة كما في البحر عن الخلاصة. وفي القنية: لو صلى على زجاج يصف ما تحته قالوا جميعا يجوز. اهـ. وأما لو صلى على لبنة أو آجرة أو خشبة غليظة أو ثوب مخيط مضرب أو غير مضرب.
منحة السلوك في شرح تحفة الملوك (ص: 116) وزارة الأوقاف والشؤون الإسلامية،قطر:
 ولو كان البساط مبطناً، فأصابت النجاسة البطانة، فصلى على طهارته وهو قائم في ذلك الموضع: يجوز عند محمد. وعن .أبي يوسف: أنه لا يجوز. وذكر في القدوري: رجل سجد على فراش وجهه طاهر، وفي باطنه نجاسة: جاز، بخلاف حشو الجبة، حيث يمنع تنجسه الجواز.

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

24/جمادى الاخرى 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب