021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شادی شدہ عورت کاشوہرسےالگ ہوکر بغیرکسی محرم کےتنہارہنا
75412جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

سوال: کیامیری اہلیہ کااس طرح (مجھےگھرسےنکال کر) تنہارہناجائزہے؟یااس صورت میں کوئی وعید ہے؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شادی شدہ عورت کاکسی مجبوری کی وجہ سےگھرمیں تنہارہناشرعاجائزتوہے،لیکن چونکہ اکیلی عورت کےرہنےمیں اس بات کازیادہ خطرہ ہےکہ نفس وشیطان عورت کوکسی گناہ میں مبتلاء کردے،اس لیےاگرکوئی مجبوری نہ ہوتوالگ رہنےسےاحترازکیاجائے،اپنےکسی محرم مثلا بھائی،والدوغیرہ کسی کوگھربلالیاجائے۔

البتہ موجودہ صورت میں (سائل کی تفصیل کےمطابق)عورت کامذکورہ رویہ شرعادرست نہیں،بلکہ یہ عورت شرعاگناہگاربھی ہے،بعض روایات میں ایسی عورت(جس سےاس کاشوہرناراض ہو،اوراسی ناراضگی کی حالت میں بیو ی رات گزارے) پراللہ کی لعنت کی وعید ہےاوربعض روایات میں ہےکہ ایسی عورت کی نمازیں قبول  نہیں ہوتیں۔

حوالہ جات
"الجامع الصحيح سنن الترمذي" 2 / 50:عن الحسن قال سمعت أنس بن مالك يقول لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثة رجل أم قوما وهم له كارهون وامرأة باتت وزوجها عليها ساخط ورجل سمع حي على الفلاح ثم لم يجب قال وفي الباب عن بن عباس وطلحة وعبد الله بن عمرو وأبي أمامة۔ قال أبو عيسى حديث أنس لا يصح لأنه قد روى هذا الحديث عن الحسن عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسل قال أبو عيسى ومحمد بن القاسم تكلم فيه أحمد بن حنبل وضعفه وليس بالحافظ۔
 "صحيح ابن حبان بأحكام الأرناؤوط "5 / 16:عن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( ثلاثة لا يقبل الله لهم صلاة : إمام قوم وهم له كارهون وامرأة باتت وزوجها عليها غضبان وأخوان متصارمان )۔۔۔قال شعيب الأرنؤوط : إسناده حسن
نوٹ:مذکورہ بالاجواب شوہرکی طرف سےاستفتاء میں ذکرکردہ صورت حال کےمطابق دیاگیاہے،اگربیوی کی طرف سےبیان کردہ صورت حال اس کےخلاف ہوتوجواب  بھی مختلف ہوسکتاہے۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

14/جمادی الثانیہ   1443 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب