021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مرحوم کی بیوی ،تین بیٹےاورچاربیٹیوں کےدرمیان تقسیم میراث
75791میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

میرےوالدمحمداسحاق خان کاانتقال 1995ءمیں ہوا،مرحوم نےورثاءمیں ایک بیوہ حسن بانوتین بیٹے(1) مقبول احمد(2)معین الدین (3)غلام محی الدین چاربیٹیاں (1)عقیلہ بیگم (2)حسن آفروز(3)سلمہ بیگم (4) سکینہ،شامل ہیں۔میرےوالدنےدوشادیاں کی تھیں پہلی بیوی کوطلاق دےدی جس سےدوبچے(1)مقبول احمد (2)عقیلہ بیگم تھیں۔ پہلی بیوی  سےطلاق کےبعدکوئی رابطہ نہیں تھاجوکہ پنجاب میں رہائش پزیرتھیں لیکن دونوں بچوں سےمیل جول تھاجوکہ کراچی میں مقیم تھے۔

پہلےبیوی کی بیٹی عقیلہ بیگم کاانتقال 2003ءمیں ہوااوران کےشوہرکاانتقال 1997ءمیں ہواتھا،بیٹےمقبول احمدکاانتقال 2020ءمیں ہوااوران کی زوجہ کاانتقال 2010ءہواتھا،اوردونوں کی اولادیں زندہ ہیں یعنی(مرحوم محمد اسحاق)کےپوتے،پوتیاں،نواسے،نواسیاں۔دوسری بیوہ حسن بانوسےدوبیٹے(1)معین الدین (2)غلام محی الدین اورتین بیٹیاں (1)حسن افروز(2)سلمی بیگم (3)سکینہ موجودہیں ۔

مرحوم نےوراثت میں ایک مکان چھوڑاتھا،جس میں دوسری بیوی اوران کےدونوں بیٹےرہائیش پذیرتھے، بیٹیوں کی شادی ہوگئی،کچھ عرصےبعدچھوٹابیٹااپناذاتی مکان خریدکرعلیحدہ شفٹ ہوگیا،والدہ اپنی مرضی سے سہولت کومدنظررکھتےہوئےدونوں بیٹوں کےیہاں آتی جاتی ہے،چھوٹےبھائی کےعلیحدہ ہونےکےبعددوسرےبھائی نےمرحوم کی وراثت والامکان پورامنہدم کردیا،اورکچھ وارثوں سےاجازت بھی نہیں لی۔پلاٹ کرکےنیادومنزلہ مکان تعمیرکردیااوراوپرکی منزل کرائےپردےدی،تقریبابارہ سال سےخودکرایہ وصول کررہے ہیں ،والدہ یاکسی بھی وارث کوکرایہ میں شامل نہیں کیا،مکان دوبارہ تعمیرکرنےسےپہلےاپنےبہنوں اوربھائی سےوالدہ کی موجودگی میں مکان اپنےنام ٹرانسفرکرنےکی درخواست کی،جس پرچھوٹےبھائی نےوراثت سےدستبرداری کاکہا،جبکہ بقایاوارثوں نےکہاکہ آپ اس مکان میں رہائش توکرسکتےہیں لیکن آپ کےنام ٹرانسفریافروخت کی اجازت نہیں ہے۔تواب اس وراثت کےمکان کی شرعی تقسیم کیسےہوگی؟

اس کےعلاوہ مندرج ذیل چندسوالات کےجوابات بھی شریعت کی روشنی میں عنایت فرمائیں

۱۔مرحوم کی پہلی بیوی سےجواولادہےان کاشرعی وراثت میں حصہ ہوگایانہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

میت کےکل ترکہ میں سےسب سےپہلےتجہیزوتکفین پرجواخراجات ہوئےوہ نکالےجائیں گے،اس کےبعد اگرمیت پرقرض ہواتوقرض کی ادائیگی کی جائیگی،پھر اگرمیت نےکوئی جائزوصیت کی ہوتوثلث مال کےبقدروصیت پوری کی جائےگی ،اس کےبعدجوترکہ بچےگاوہ وورثاءمیں شرعی حصوں  کےمطابق تقسیم ہوگا۔

صورت مسئولہ میں میت کی ایک بیوی ،تین بیٹےاورچاربیٹیاں ورثاءمیں شامل ہیں ،شریعت نےان سب کاوراثت میں الگ الگ حصہ مقررکیاہے،لہذامرحوم کےترکہ کےکل اسی حصےبنائےجائیں گے،جن میں سےبیوی کاحصہ 10 ہوگااورباقی70حصےبیٹوں اوربیٹیوں پرتقسیم ہوں گے،بیٹوں کودگنااوربیٹیوں کویکتاحصہ دیاجائےگا، چنانچہ ہرایک بیٹےکے 14حصےہوں گےاورہرایک بیٹی کے7حصےہوں گے۔

فیصدکےاعتبارسے کل وراثت کےسوحصےبنائےجائیں گے،جن میں سے بیوی کو 12.5%اوربقیہ ترکہ سےہرایک بیٹےکو17.5%فیصداورہرایک بیٹی کو8.75% فیصدملے گا۔جس کی مزیدتفصیل نیچےدیےگئےٹائیبل پرملاحظہ فرمائیں  :

نمبرشمار

ورثہ

عددی حصے

فیصدی حصے

1

دوسری بیوی

10

12.5%

2

مقبول احمد مرحوم (بیٹا)

14

17.5%

3

معین الدین (بیٹا)

14

17.5%

4

محی الدین (بیٹا)

14

17.5%

5

عقیلہ بیگم مرحومہ (بیٹی)

7

8.75%

6

سلمی بیگم(بیٹی)

7

8.75%

7

سکینہ بیگم(بیٹی)

7

8.75%

8

حسن آفروز(بیٹی)

7

8.75%

 

مجموعہ

80

100

میت کی پہلی بیوی( مطلقہ )سےجوایک بیٹامقبول احمدتھااورایک بیٹی عقیلہ بیگم تھی،وہ دونوں اپنےوالدمرحوم کی وراثت میں دیگرورثاءکی طرح وارث ہونگے،کیونکہ ان دونوں کاانتقال اپنےوالدمرحوم کےبعدہواہے،لہذاان دونوں کودرج بالاحصوں کےمطابق وراثت ملےگی،اوران کاحصہ آگےان کی اولادمیں منتقل کردیاجائےگا۔

حوالہ جات
قال اللہ تبارك وتعالي:
ﵟلِّلرِّجَالِ نَصِيبٞ مِّمَّا تَرَكَ ٱلۡوَٰلِدَانِ وَٱلۡأَقۡرَبُونَ وَلِلنِّسَآءِ نَصِيبٞ مِّمَّا تَرَكَ ٱلۡوَٰلِدَانِ وَٱلۡأَقۡرَبُونَ
 مِمَّا قَلَّ مِنۡهُ أَوۡ كَثُرَۚ نَصِيبٗا مَّفۡرُوضٗا ٧ﵞ [النساء: 7] 
ﵟوَلَهُنَّ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكۡتُمۡ إِن لَّمۡ يَكُن لَّكُمۡ وَلَدٞۚ فَإِن كَانَ لَكُمۡ وَلَدٞ فَلَهُنَّ ٱلثُّمُنُ مِمَّا تَرَكۡتُمۚ مِّنۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٖ تُوصُونَ بِهَآ أَوۡ دَيۡنٖۗﵞ [النساء: 12].
ﵟيُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِيٓ أَوۡلَٰدِكُمۡۖ لِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ ٱلۡأُنثَيَيۡنِۚ ﵞ [النساء: 11]  
«المبسوط للسرخسي» (29/ 146):
ولا مزاحمة بين العصبات وأصحاب الفرائض،ولكن أصحاب الفرائض مقدمون فيعطون فريضتهم، ثم ما بقي للعصبة قل، أو كثر.
«حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي» (6/ 762):
والمستحقون للتركة عشرة أصناف مرتبة كما أفاده بقوله (فيبدأ بذوي الفروض) أي السهام المقدرة وهم اثنا عشر من النسب ثلاثة من الرجال وسبعة من النساء واثنان من التسبب وهما الزوجان (ثم بالعصبات) أل للجنس فيستوي فيه الواحد والجمع وجمعه للازدواج (النسبية) لأنها أقوى (ثم بالمعتق) ولو أنثى وهو العصبة السببية۔۔۔۔۔۔۔الخ  .

عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

۱رجب المرجب۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب