021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فوتگی کے موقع پر اہل میت کے علاوہ دیگر مہمانوں کو کھانا کھلانا
75602جنازے کےمسائلتعزیت کے احکام

سوال

دوسرا سوال یہ ہے کہ چونکہ کھانے کا انتظام میت کے ورثہ کے پیسوں سے نہیں ہوتا،بلکہ کمیٹی کے افراد کے پیسوں سے ہوتا ہے،تو آیا میت کے لواحقین کے علاوہ دیگر افراد کو اس کھانے کی اجازت ہوگی یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

فوتگی کے موقع پر رشتہ داروں یا پڑوسیوں کے لئے صرف اہل میت اور دور دراز سے آئے ان مہمانوں کے لئے کھانے کا انتظام مستحب ہے جو کھانے کے لئے گھر واپس نہ پہنچ سکتے ہوں،ان کے علاوہ دیگر تمام لوگوں کے لئے انتظام کرنا درست نہیں،اگرچہ اس انتظام و انصرام میں اہل میت کے پیسے شامل نہ ہوں۔

اس لئے کمیٹی کو چاہئے کہ صرف اتنی مقدار میں کھانے کا انتظام کرے جو مذکورہ بالا افراد کے لئے کافی ہوجائے،کیونکہ اگر سب لوگوں کے لئے کھانے کا انتظام کیا جائے گا تو یہ دعوت جیسی صورت بن جائے گی جو خوشی کے موقع پر ہوتی ہے،نہ کہ غمی کے موقع پر۔

حوالہ جات
"رد المحتار" (2/ 240):
"وقال أيضا: ويكره اتخاذ الضيافة من الطعام من أهل الميت لأنه شرع في السرور لا في الشرور، وهي بدعة مستقبحة: وروى الإمام أحمد وابن ماجه بإسناد صحيح عن جرير بن عبد الله قال " كنا نعد الاجتماع إلى أهل الميت وصنعهم الطعام من النياحة ". اهـ.

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

25/جمادی الثانیہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب