75717 | زکوة کابیان | ان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی |
سوال
بندہ نے پراپرٹی خریدی، اس کی تمام قیمت ادا کردی سوائے 20 لاکھ کے، وہ ابھی بھی بندہ کے اوپر قرض ہے اور بندہ کے ذمے یہ قیمت ادا کرنا باقی ہے۔ بندے کی ایک دکان ہے جس میں تقریبا 50 لاکھ کا مال ہے، بندہ اس کی زکوۃ نکالنا چاہتا ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ میں پورے 50 لاکھ کی زکوۃ نکالوں گا یا 20 لاکھ پراپرٹی کا بقایا نکال کر باقی 30 لاکھ کی زکوۃ نکالوں گا؟ (سائل نے فون پر بتایا کہ پراپرٹی سے مراد یہی دکان ہے جس کا اس سوال میں ذکر ہے، دکان میں میں اپنا کاروبار کرتا ہوں۔ )
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں قرض کی 20 لاکھ رقم کو مالِ زکوۃ سے منہا کیا جائے گا، اس کی زکوۃ آپ پر لازم نہیں ہوگی، آپ کے ذمے بقیہ 30 لاکھ کی زکوۃ لازم ہوگی۔
حوالہ جات
الهداية (1/ 96):
وإن كان ماله أكثر من دينه زكى الفاضل إذا بلغ نصابا لفراغه عن الحاجة.
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
26/جمادی الآخرۃ /1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |