021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پراپرٹی کا قرض مالِ زکوۃ سے منہا ہوگا یا نہیں؟
75717زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

بندہ نے پراپرٹی خریدی، اس کی تمام قیمت ادا کردی سوائے 20 لاکھ کے، وہ ابھی بھی بندہ کے اوپر قرض ہے اور بندہ کے ذمے یہ قیمت ادا کرنا باقی ہے۔ بندے کی ایک دکان ہے جس میں تقریبا 50 لاکھ کا مال ہے، بندہ اس کی زکوۃ نکالنا چاہتا ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ میں پورے 50 لاکھ کی زکوۃ نکالوں گا یا 20  لاکھ پراپرٹی کا بقایا نکال کر باقی 30 لاکھ کی زکوۃ نکالوں گا؟ (سائل نے فون پر بتایا کہ پراپرٹی سے مراد یہی دکان ہے جس کا اس سوال میں ذکر ہے، دکان میں میں اپنا کاروبار کرتا ہوں۔ )

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں قرض کی 20 لاکھ رقم کو مالِ زکوۃ سے منہا کیا جائے گا، اس کی زکوۃ آپ پر لازم نہیں ہوگی، آپ کے ذمے بقیہ 30 لاکھ کی زکوۃ لازم ہوگی۔

حوالہ جات
الهداية (1/ 96):
وإن كان ماله أكثر من دينه زكى الفاضل إذا بلغ نصابا لفراغه عن الحاجة.  

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

26/جمادی الآخرۃ /1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب