021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مدرسے کے لئے چندہ کرنے کا حکم
79228وقف کے مسائلمدارس کے احکام

سوال

میرے دو مدرسے ہیں،ایک اللہ کی توفیق اور مدد سے ہر لحاظ سے آباد ہے،جبکہ دوسرا بائیس سال پہلے والد مرحوم نے بنایا،بہت سے لوگوں نے اس میں چندہ دیا اور توسیع کے لئے مکانات دیئے،پھر بوجہ شرعی عذر کے کام بند کیا،اب والد کے بعد میں نے بقیہ کام پورا کرنے کا ارادہ کیا ہے،تاکہ جلد از جلد تعلیم و تعلم کا سلسلہ شروع ہوسکے اور چندہ دہندگان کو اس کا ثواب پہنچے۔

میں نے ایک دوست سے کہا کہ کراچی میں میرے مرحوم والد کے بہت سے متعلقین ہیں،ان سے مجھے ملوادے تاکہ وہ لوگ مدرسے کے تعمیراتی کام میں لیں،دوست نے کہا کہ میرے مرشد صاحب چندہ کرنا حرام سمجھتا ہے اور مجھ سے ناراض ہوتے ہیں اور یہ کہ چندہ کرنے میں علماء کی توہین ہے،یہ بھی کہا کہ جتنا بس میں ہو اتنا کام کرو،جبکہ ہمارا حال یہ ہے کہ ازخود ہم دو طلبہ کو سنبھالنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے۔

اس تمہید کی روشنی میں آپ سے درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں:

1۔کیا مدرسے کے لئے چندہ کرنا حرام ہے؟ خصوصی اور عمومی چندے میں کوئی فرق ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پہلے دور میں مساجد ومدارس کا انتظام وانصرام حکومتِ وقت کیا کرتی تھی،لیکن اب جبکہ حکومتیں اس سے غافل ہیں تو عوام الناس میں سے اہل خیر کے تعاون سے ہی یہ کام ممکن ہے اور اشاعت دین کی خاطر اپنا مال خرچ کرنے اور دوسروں کو اس کی ترغیب دینے میں شرعا کوئی حرج نہیں،بلکہ باعثِ ثواب ہے،اس لئے مذکورہ مدرسے کی تعمیر کے لئے با وقار طریقے سےخصوصی یا عمومی چندہ کرنا جائز ہے۔

حوالہ جات
"صفوة التفاسير" (1/ 145):
"{ياأيها الذين آمنوا أَنْفِقُواْ مِمَّا رَزَقْنَاكُم} أي أنفقوا في سبيل ﷲ من مال ﷲ الذي منحكم إِيّأه، ادفعوا الزكاة وأنفقوا في وجوه الخير والبر والصالحات {مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لاَّ بَيْعٌ فِيهِ وَلاَ خُلَّةٌ وَلاَ شَفَاعَةٌ} أي من قبل مجيء ذلك اليوم الرهيب الذي لا تستطيعون أن تقتدوا نفوسكم بمالٍ تقدمونه فيكون كالبيع، ولا تجدون صديقاً يدفع عنكم العذاب، ولا شفيعاً يشفع لكم ليحط عنكم من سيئاتكم إِلا أن يأذن ﷲربّ العالمين".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

06/رجب1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے