021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
احتلام یا جماع کے بعد فوراً غسل کرنے کا حکم
76135پاکی کے مسائلجنابت کے احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ   اگر کسی شخص کو احتلام ہوجائے یا وہ اپنی بیوی سے جماع (ہمبستری) کرے، تو کیا احتلام یا جماع کے بعد فورا غسل کرنا ضروری ہے؟ کیا تاخیر کی صورت میں گناہ گار ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر کسی شخص کو احتلام ہوجائے یا وہ اپنی بیوی سے جماع کرے، تو احتلام یا جماع کے بعد بہتر یہ ہے کہ فورا غسل کرلے، اگر غسل نہیں کر سکتا تو وضو کر لے۔ البتہ فورا غسل کرلینا ضروری نہیں ، ایسا شخص کچھ تاخیر ہونے کی صورت میں گناہ گار نہیں ہوگا، بشرطیکہ اتنی تاخیر نہ ہو کہ جس سے نماز قضا ہوجائے۔

حوالہ جات
في  صحیح البخاري:
عن ‌ابن عمر :  أن عمر بن الخطاب سأل رسول اللہ  صلى اللہ  عليه وسلم: أيرقد أحدنا وهو جنب؟ قال: نعم، إذا توضأ أحدكم فليرقد وهو جنب. (رقم الحدیث: 287)
و في  الھندیۃ:
الجنب إذا أخر الاغتسال إلى وقت الصلاة لا يأثم. كذا في المحيط. قد نقل الشيخ سراج الدين الهندي الإجماع على أنه لا يجب الوضوء على المحدث،  والغسل على الجنب والحائض والنفساء قبل وجوب الصلاة،  أو إرادة ما لا يحل إلا به. كذا في البحر الرائق. (1/16)

عبدالعظیم

دارالافتاء، جامعۃالرشید ،کراچی

26/جمادی الثانیہ    1443 ھ               

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالعظیم بن راحب خشک

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب