021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نفاس کی حالت میں جماع کرنے کاحکم
76142پاکی کے مسائلحیض،نفاس اور استحاضہ کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  میری بیوی نفاس کی حالت میں تھی، اور اس کی عادت چالیس دن ہے، اس دوران شہوت کے غلبہ کی وجہ سے مجھ سے صبر نہ ہوسکا، اور میں نے اسی حالت میں بیوی سے ہمبستری کرلی، اس سے نکاح پر کوئی اثر تو نہیں پڑے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیوی اگر نفاس کی حالت میں ہو، تو اس سے ہمبستری کرنا حرام اور گناہِ کبیرہ ہے، لہذا آپ دونوں  پر لازم ہے کہ اس گناہ پر توبہ و استغفار کریں، اور ہوسکے تو استطاعت کے مطابق صدقہ بھی دیں، البتہ اس سے آپ کے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، آپ کا نکاح بدستور برقرار ہے۔

حوالہ جات
 في بدائع الصنائع:
 يحرم القربان في حالتي الحيض، والنفاس.(1/44)
و في البحر الرائق:
ويمنع الحيض قربان زوجها ما تحت إزارها، أما حرمة وطئها عليه، فمجمع عليها؛ لقوله تعالى: ولا تقربوهن حتى يطهرن. [البقرة: 222] ووطؤها في الفرج عالما بالحرمة، عامدا، مختارا، كبيرة.  لا جاهلا ولا ناسيا ولا مكرها، فليس عليه إلا التوبة والاستغفار. (1/207)
و في رد المحتار:
 عن ابن عباس مرفوعا: "  في الذي يأتي امرأته وهي حائض، قال: يتصدق بدينار أو نصف دينار."
 ثم قيل إن كان الوطء في أول الحيض فبدينار، أو آخره فبنصفه. (1/298)

عبدالعظیم

دارالافتاء، جامعۃالرشید ،کراچی

01/رجب     1443 ھ        

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالعظیم بن راحب خشک

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب