021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مستحق کے وکیل کا قبضہ تملیک کے لئے کافی ہے
75744زکوة کابیانصدقات واجبہ و نافلہ کا بیان

سوال

کیا “ٹرسٹ” کے نمائندے (جو کہ  مستحقین کی طرف سے صدقات واجبہ کی  وصولی کا وکیل ہوتا ہے ) کی طرف سے  یہ رقم وصول کرنے سے کفارہ ادا ہوجائے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ بہتر اور شفاف طریقہ کار یہ  ہے کہ اموالِ زکوة کو تملیک کا حیلہ اختیار کئے بغیر براہ ِراست حقیقی مصارف پر خرچ کیا جائے،اس لئے آپ کے ادارے کو حتی الوسع اسی کی کوشش کرنی چاہیے کہ اموال زکوة کو براہِ راست حقیقی مصارف پر خرچ کیا جائے،حیلہ تملیک بوقتِ ضرورت اور بقدر ضرورت اختیار کیا جائے،اس تمہید کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ:

صدقاتِ واجبہ کی وہ رقم جسے دینے والوں نے آپ کو کسی خاص مصرف میں خرچ کرنے کا پابند نہ بنایا ہو،اس کی مذکورہ طریقے کے ساتھ تملیک کے ذریعے کفارہ ادا ہوجائے گا۔

تاہم اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ٹرسٹ انتظامیہ نے اگر اپنے پاس رجسٹرڈ مستحقین کی طرف سے وکیل بن کر اتنا مال وصول کرلیا کہ جس کی وجہ سے وہ سب صاحب نصاب بن گئے تو پھر ٹرسٹ انتظامیہ کا ان کی طرف سے وکیل بن کر صدقاتِ واجبہ وصول کرنا درست نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
"رد المحتار" (2/ 269):
"(قوله: إذا وكله الفقراء) لأنه كلما قبض شيئا ملكوه وصار خالطا مالهم بعضه ببعض ووقع زكاة عن الدافع، لكن بشرط أن لا يبلغ المال الذي بيد الوكيل نصابا. فلو بلغه وعلم به الدافع لم يجزه إذا كان الآخذ وكيلا عن الفقير كما في البحر عن الظهيرية.
قلت: وهذا إذا كان الفقير واحدا، فلو كانوا متعددين لا بد أن يبلغ لكل واحد نصابا لأن ما في يد الوكيل مشترك بينهم، فإذا كانوا ثلاثة، وما في يد الوكيل بلغ نصابين لم يصيروا أغنياء فتجزي الزكاة عن الدفع بعده إلى أن يبلغ ثلاثة أنصباء إلا إذا كان وكيلا عن كل واحد بانفراده، فحينئذ يعتبر لكل واحد نصابه على حدة".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

01/رجب1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب