021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نابالغ بیٹیوں کی اجازت سے ساری جائیداد بیٹوں کے نام کرنا
79342ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

ایک شخص کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں،بیٹے بڑے تھےاوربیٹیاں چھوٹی تھیں اور بیٹیاں نابالغ بھی تھیں تو والد نے بیٹوں کے سامنے بیٹیوں کو بٹھا کر کہا کہ میں ساری زمین بیٹوں کے نام کردوں؟بیٹیوں نے کہا کہ کردیں،اب جب بیٹیاں بڑی ہوئیں تو اپنے بھائیوں سے حصہ مانگنے لگیں کہ ہمیں ہمارا حصہ دو،اس وقت ہم چھوٹی تھیں اب بھائی دیتے نہیں ہیں،والد فوت ہوگیا ہے تو کیا اب بھائی گناہ گار ہوں گے اور حصہ دیں گے یا والد گناہ گار ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ نابالغ کی اجازت کا اعتبار نہیں ہوتا،لیکن چونکہ مذکورہ صورت میں والد نے تصرف اپنے ذاتی مال میں کیا ہے،اس لئے شرعا وہ تصرف نافذ ہے۔

لہذا اگر والد نے یہ جائیداد بیٹوں کے نام کروانے کے بعد باقاعدہ تقسیم کرکے ہربیٹے کا حصہ اس کے حوالے کردیا تھا تو پھر وہ زمین اب بیٹوں کی ملکیت ہے،جس میں سے بہنوں کو حصہ دینے پر انہیں مجبور نہیں کیا جاسکتا،تاہم اگر وہ لوگ اپنی خوشی سے اس زمین میں سے بہنوں کو حصہ دے دیں گے تو اس کی وجہ سے مرحوم والد کی غلط تقسیم کی تلافی ہوجائے گی۔

لیکن ساری جائیداد صرف بیٹوں کو دینا اور بیٹیوں کو محروم رکھنا ان کے لئے درست نہیں تھا،کیونکہ مرنے سے پہلے اپنی جائیداد اولاد کو دینا ہبہ کے حکم میں ہے اور حدیث میں اولاد کو ہبہ اور عطیہ دینے میں برابری کا حکم دیا گیا ہے۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (5/ 688):
"(و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) كما سيتضح".
"البحر الرائق شرح كنز الدقائق ": (ج 20 / ص 110) :
"يكره تفضيل بعض الأولاد على البعض في الهبة حالة الصحة إلا لزيادة فضل له في الدين وإن وهب ماله كله الواحد جاز قضاء وهو آثم، كذا في المحيط.
 وفي فتاوى وفي الخلاصة المختار التسوية بين الذكر والأنثى في الهبة, ولو كان ولده فاسقا فأراد أن يصرف ماله إلى وجوه الخير ويحرمه عن الميراث, هذا خير من تركه؛ لأن فيه إعانة على المعصية، ولو كان ولده فاسقا لا يعطي له أكثر من قوته".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

14/رجب1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق غرفی

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے