021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مناسخہ سے متعلق مسئلہ
79335میراث کے مسائلمناسخہ کے احکام

سوال

خالد مرحوم کےورثاء میں ان کے 3 بیٹے زید، عمرو اور بکر ہیں اور 4 بیٹیاں ہیں اور ٹوٹل مال 390000 تین لاکھ نوے ہزار روپے ہے، یہ مال ان ورثاء پر تقسیم کرنے کے بعد زید کا حصہ اس کی بیوی اور 2 بیٹیوں پر تقسیم کریں، نیز زید کے مال سے جو باقی بچے اس کا کیا حکم گا، وہ کہاں خرچ کیا جائے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

خالدمرحوم نے بوقت ِانتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ وغیر منقولہ مال،جائیداد،سونا ،چاندی،نقدی اور ہر قسم کا چھوٹا بڑا جوساز وسامان چھوڑا ہےاوران کا  وہ قرض جو کسی کے ذمہ  واجب ہو، يہ  سب ان کا ترکہ ہے۔اس میں سے سب سے پہلے ان کے کفن دفن کے متوسط اخراجات نکالے جائیں ، پھران کے ذمہ واجب الاداء قرض ادا کرنے اور کل ترکہ کے ایک تہائی کی حد تک ان کی جائز  وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس کو  دس(10) حصوں میں برابر تقسيم كر كے ہربیٹے کو  دو (2) حصے اور ہر بیٹی کو  ایک(1) حصہ  دے دیا جائے، تقسیم ِ میراث کا نقشہ ملاحظہ فرمائیں:

نمبر شمار

ورثاء

عددی حصہ

فیصدی حصہ

نقدی میں حصہ

1

بیٹا

2

20%

78000روپے

2

بیٹا

2

20%

78000روپے

3

بیٹا

2

20%

78000روپے

4

بیٹی

1

10%

39000روپے

5

بیٹی

1

10%

39000روپے

6

بیٹی

1

10%

39000روپے

7

بیٹی

1

10%

39000روپے

اس کے بعد جب مرحوم کے بیٹے زید کا انتقال ہوا تو ان کو اپنے والد مرحوم سے ملنے والے حصے سمیت بوقتِ انتقال اس کی ملکیت میں موجود منقولہ وغیر منقولہ تمام جائیداد ان کا ترکہ شمار ہو گی، جس میں سے ان کے کفن ودفن کے متوسط اخراجات نکالنے، واجب الاداء قرض ادا کرنے، جائز وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو ترکہ باقی بچے اس کو سولہ (16)حصوں میں برابر تقسیم کر کے بیوی کو دو (2)حصے اور ہر بیٹی کو سات سات(7) حصے دیے جائیں ،تقسیمِ میراث کا نقشہ درج ذیل ہے:

نمبر شمار

ورثاء

عددی حصہ

فیصدی حصہ

نقدی میں حصہ

1

بیوی

2

12.5%

9750روپے

2

بیٹا

7

43.75%

34125روپے

3

بیٹا

7

43.75%

34125روپے

واضح رہے کہ زید کے اگر کوئی اور ورثاء نہیں ہیں تو کل ترکہ مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق اس کی بیوی اور دو بیٹیوں کے درمیان ہی تقسیم ہو گا، کیونکہ بیٹیاں ذوی الفروض (جن کے حصے شرعا مقرر ہیں) میں سے ہیں اور وہ ترکہ میں سے اپنا مقرر شدہ حصہ لینے کے بعد بقیہ تمام ترکہ بھی شرعاً ان کو مل جائے گا، البتہ بیوی کو صرف شریعت میں مقرر کیا گیا حصہ ہی ملے گا۔

حوالہ جات
      القرآن الکریم : [النساء/11]
       يوصيكم اللَّه في أَولَادكم للذكَر مثل حظ الأنثيينِ.
      السراجی فی المیراث:(ص:19)، مکتبۃ البشری:
وأما لبنات الصلب فأحوال ثلاث: النصف للواحدۃ، والثلثان للإثنین فصاعدا، ومع الابن للذکر مثل حظ الأنثیین وھو یعصبھن.
السراجی فی المیراث:(ص:8)، مکتبۃ البشری:
فيبدأ بأصحاب الفرائض، وهم الذين لهم سهام مقدّرة في كتاب الله تعالى ثم بالعصبات من جهة النسب والعصبة كل من يأخذ ما أبقته أصحاب الفرائض وعند الانفراد يحرز جميع المال، ثم بالعصبة من جهة السسب وهو مولى العتاقة، ثم عصبة على الترتيب ثم الرد على ذوي الفروض النسبية بقدر حقوقهم ثم ذوي الأرحام.

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

14/رجب المرجب 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب