021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
صلح کے بعد بدلین کی ملکیت
75869اقرار اور صلح کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

2: کیا اس3 کنال11 مرلہ پر ہمارا شرعی حق ہے یا نہیں؟

 3: ان کا عقبی4 کنال رقبہ جوہمیں معاہدہ کے تحت دیا گیااب اس پر  شرعا کس کا حق ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مال کے بدلے مال پر صلح ہوجانے کے بعد ہر فریق اس چیز کامالک  بن جاتاہے جو دوسرے فریق کی طرف سے اس کے لیے طے ہوئی ہو ، لہذا صورت مسئولہ کے مطابق 3کنال11 مرلہ پر آپ کا  شرعا کسی طرح کا کوئی  حق نہیں ہے بلکہ معاہدہ ہوتے ہی وہ   زمین آپ کے ماموں کی ملکیت میں چلی گئ تھی، اور اب اس زمین کے شرعی حقدار آپ کے ماموں کے وارث ہیں۔

ماموں کا عقبی4 کنال کا رقبہ جو معاہدےکے تحت آپ  کے والد کے لیے طے ہوا تھا ،وہ آپ کے والد کی ملکیت ہے ، لہذا اس پر آپ کے والد ہی  کاشرعی حق ہے۔

حوالہ جات
درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (4/ 66)
الصلح من العقود اللازمة فلذلك يملك المدعي المصالح عليه والمدعى عليه بعضا من المصالح عنه وتلزم براءته بعضا، والصلح الذي يتضمن إسقاط بعض الحقوق لا يفسخ إلا أنه إذا كان الصلح في حكم المعاوضة فللطرفين ولورثتهما بعد وفاتهما فسخ الصلح بالتراضي، والصلح بعد الصلح جائز في الصورة الأولى، وباطل في الثانية انظر المادة (1558) .

سعد مجیب

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۵ رجب ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سعد مجیب بن مجیب الرحمان خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب