021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کا جھوٹا اقرار کرنا
79348طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

زید نے بیوی کو کوئی بھی طلاق نہیں دی تھی۔ مگر اس کےدل میں شک تھا۔ وہ اس شک کی بناء پر کسی مفتی صاحب سے موبائل پر مسٔلہ معلوم کرنا تھا۔ مفتی صاحب نے پوچھا کہیں اپ نے بیوی کو طلاق کے الفاظ تو نہیں بولےتھے۔مگر زید پر زیادہ وسوسہ تھا اور اس نےمفتی صاحب کو طلاق کی جھوٹی خبردی۔زید کو بعد میں خیال آیا کہ یہ تو جھوٹا اقرار کیا۔ کہ حقیقت میں بیوی کوکوئی بھی طلاق نہیں دی تھی۔زید کو تو صرف  مسٔلہ معلوم کرنا تھا(تو مفتی صاحب اس سے بھی طلاق واقع ہوگی) یا نہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پوچھی گئی صورت میں مفتی صاحب کے پوچھنے پر زید نے اپنی بیوی کو ایک مرتبہ طلاق دینے کی جھوٹی خبر دی ،اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔  اسی طرح محض شک اور وسوسے کی بنیاد پر بھی طلاق واقع نہیں ہوتی۔البتہ اگر عورت مذکورہ صورتِ حال میں عدالت سے رجوع کرے تو قاضی طلاق کا فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 236):
ولو أقر بالطلاق كاذبا أو هازلا وقع قضاء لا ديانة.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 224):
(قوله وموسوس) بالكسر ولا يقال بالفتح ولكن موسوس له أو إليه أي تلقى إليه الوسوسة، وقال الليث: الوسوسة حديث النفس، وإنما قيل موسوس لأنه يحدث بما في ضميره وعن الليث لا يجوز طلاق الموسوس.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 283)ِ:
علم أنه حلف ولم يدر بطلاق أو غيره لغا كما لو شك أطلق أم لا.

محمد جمال ناصر

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

15/رجب المرجب/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

جمال ناصر بن سید احمد خان

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے