021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مفقود کو میراث ملنے کا حکم
76677میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ایک عورت آج سے چالیس سال قبل اپنے ایک بیٹے کے ساتھ گم ہوگئی تھی کافی عرصہ تلاش کرنے سے بھی نہیں ملی۔اب اس عورت کے شوہر کا انتقال ہو گیا ہے،وراثت کی تقسیم میں عورت اور اس کے بچے کا حصہ ہوگا یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں میت کے بقیہ ورثہ سمیت میت کی گم شدہ بیوی اور بیٹے کا حصہ میراث میں مقرر کیاجائے اور بیوی اور بیٹے کے حصے کو کسی وارث کے پاس امانت رکھاجائے۔اگر گم شدہ بیوی اور بیٹے کی عمرنوے سال  ہوجانے تک بھی  وہ نہ ملیں تو میت کے وفات کے وقت جو ورثہ (بیوی اور بیٹے کے علاوہ)موجود تھے ان کے درمیان  یہ مال موقوف تقسیم کر دیا جائے ۔لیکن اگر یہ معلوم ہو جائے کہ گم شدہ بیوی اور بیٹا میت سے پہلے فوت ہو گئےتھے تو بیوی اور بچے کی میراث میت کو ملے گی،پھر میت کے بقیہ ورثہ کے درمیان تقسیم کی جائے گی۔

حوالہ جات
مذکورہ صورت میں میت کے بقیہ ورثہ سمیت میت کی گم شدہ بیوی اور بیٹے کا حصہ میراث میں مقرر کیاجائے اور بیوی اور بیٹے کے حصے کو کسی وارث کے پاس امانت رکھاجائے۔اگر گم شدہ بیوی اور بیٹے کی عمرنوے سال  ہوجانے تک بھی  وہ نہ ملیں تو میت کے وفات کے وقت جو ورثہ (بیوی اور بیٹے کے علاوہ)موجود تھے ان کے درمیان  یہ مال موقوف تقسیم کر دیا جائے ۔لیکن اگر یہ معلوم ہو جائے کہ گم شدہ بیوی اور بیٹا میت سے پہلے فوت ہو گئےتھے تو بیوی اور بچے کی میراث میت کو ملے گی،پھر میت کے بقیہ ورثہ کے درمیان تقسیم کی جائے گی۔

محمد انس جمال           

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

08رجب1443ھ   

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

انس جمال بن جمال الدین

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب