021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نا محرم مرد و عورت کے لیے ایک دوسرے کا جوٹھا کھانے کا حکم
76731جائز و ناجائزامور کا بیانکھانے پینے کے مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  اگر گھر پر نا محرم   مرد مہمان آئیں، اور وہ کچھ کھانا بچا دیں، تو کیا ان کا بچا ہوا جوٹھا کھانا گھر کی عورتیں کھا سکتی ہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عام حالات میں اگر نامحرم مرد مہمان کھانا  بچا دیں  تو گھر کی عورتوں کے لیےاسے کھانا بلا کراہت جائز ہے۔البتہ اگر متعین طور پر پتہ ہو کہ کسی خاص شخص کا بچا ہوا کھانا ہے، اور اس کے کھانے سے اس کی جانب جنسی رغبت ہونے کا خدشہ ہو تو بچنا بہتر ہے۔    کیوں کہ اس سے بھی شیطان کو غلط وسوسہ ڈالنے کا موقع ملتا ہے۔

حوالہ جات
 قال العلامۃ الحصکفي  رحمہ  اللہ تعالی :       
      يكره سؤرها للرجل كعكسه للاستلذاذ.   (الدر المختار:1/221)
و في النھر الفائق:
وما في المجتبى من كراهة سؤرها للأجنبي كسؤره لها، ليس لعدم طهارتها، بل للالتذاذ الحاصل للشارب اثر صاحبه.(1/92)

عبدالعظیم

دارالافتاء، جامعۃالرشید ،کراچی

08/رجب     1443 ھ           

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالعظیم بن راحب خشک

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب