021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شریک کے انتقال کی صورت میں شرکت کا حکم
75537شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

ہمارے والد صاحب ایک آدمی کے ساتھ کاروبار میں شریک تھے، والد صاحب کے انتقال کے بعد اب شرکت کا کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر کسی شریک کا انتقال ہو جائے تو شرکاء کے درمیان شرکت ختم ہو جائے گی۔ تاہم سابقہ کاروباری شریک کے ساتھ از سر نو معاہدہ کر کے دوبارہ اسی کاروبار میں شرکت کی جاسکتی ہے۔

حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (3/ 13)
  • ‌وإذا ‌مات ‌أحد ‌الشريكين أو ارتد ولحق بدار الحرب بطلت الشركة" لأنها تتضمن الوكالة، ولا بد منها لتتحقق الشركة على ما مر، والوكالة تبطل بالموت، وكذا بالالتحاق مرتدا إذا قضى القاضي بلحاقه؛ لأنه بمنزلة الموت على ما بيناه من قبل، ولا فرق بين ما إذا علم الشريك بموت صاحبه أو لم يعلم؛ لأنه عزل حكمي، وإذا بطلت الوكالة بطلت الشركة"

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

20رجب 1443 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب