021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وکیل کا مؤکل کے حکم کی خلاف ورزی کرنا
76318اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے فاسد معاملات کا بیان

سوال

میں ایک مدرسے میں مدرس میں ہوں، میرے ذمے وہاں پر کچھ گھنٹے پڑھانا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ مدرسے کی انتظامیہ کی طرف سے کچھ خاص چیزوں کی دیکھ بھال بھی میرے ذمے ہے، جیسے اگر کہیں الیکٹریشن کا مسئلہ ہو، بلب یا پھنکا خراب ہو، اس کی اصلاح ومرمت میری ذمہ داری ہے،ا س مد میں جتنے بھی اخراجات کئے جاتے ہیں، بشمول سامان اور کام کرنے والے مزدوروں کی اجرت ،ان کی وصولی مدرسے کی مالیات سے ہوتی ہے،مجھے بھی بجلی کے کام میں تھوڑی بہت مہارت ہے، بسا اوقات میں بھی اپنی معینہ اوقات کے دوران بجلی کا کام کسی اور سے کروانے کے بجائے خود کرتا ہوں، اور مہینے کے آخر میں بل بناتے وقت اس میں بذات خود کئے ہوئے کاموں کی اجرت بھی شامل کرتا ہوں۔

مجھے مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں:

1:کیا میرے لئے مدرسے کے متعین کردہ اوقات میں بجلی کا کام کسی اور سے کروانے کے بجائے خود کرنا جائز ہے جبکہ میرے ذمے ایسی کاموں کی صرف نگرانی ہو؟

2: کیا میرے لئے شرعا یہ جائز ہے کہ میں اپنے کاموں کی الگ سے اجرت وصول کروں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

          بجلی کا کام کسی اور سے کروانے کے بجائے بذات خود کرنا مندرجہ ذیل وجوہات کی وجہ سے ناجائز ہے:

1:اس ذمہ داری کو نبھانے میں آپ کی شرعا حیثیت وکیل کی ہے، اور وکیل کے ذمےصرف وہ کام  انجام دینا لازم ہے جو اسے مؤکل کی طرف سے سونپا گیا ہو، اس کے علاوہ مؤکل کے اجازت بغیر کوئی اور کام کرنا جائز نہیں ہے۔

2: اس عقد کے جائز ہونے کی صورت میں ایک ہی شخص اجیر اور مستاجر بن رہاہے جوکہ جائز نہیں ہے۔

  اس لئے آپ اپنے کئے ہوئے کاموں کی اجرت نہیں لے سکتے ، لیکن اگر ابتداء میں مدرسے کے ساتھ معاہدہ کرتے وقت آپ کو اس بات کی اجازت مل چکی ہے کہ بعض کام آپ خود کرسکتے ہیں اور دیگر بعض کام جن میں کاریگروں کی محنت کی ضرورت پڑتی ہے ان میں آپ بطور نگران اپنی ذمہ داریاں انجام دیں گے یا بعد میں آپ ان سے صراحتا بذات خود کام کرنے کی اجازت لیتے ہیں اور کام کی اجرت بھی طے کرتے ہیں تو اس صورت میں آپ وہ کام خود کرسکتے ہیں اور مدرسے کی انتظامیہ سے اس کی اجرت بھی وصول کرسکتے ہیں۔

حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 287)
المادة (1479) إذا قيدت الوكالة بقيد فليس للوكيل مخالفته , فإن خالف لا يكون شراؤه نافذا في حق الموكل ويبقى المال الذي اشتراه ۔
الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ ج:45   ص:37
ان یقوم الوکیل بتنفیذ  الوکالۃ فی الحدود  اللتی اذن  لہ الموکل  بھا  او اللتی قیدہ الشرع او العرف بالتزامھا۔

محمد نصیر

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

  25،رجب المرجب،1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نصیر ولد عبد الرؤوف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب