76079 | رضاعت کے مسائل | متفرّق مسائل |
سوال
سوال:کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بابت:
میں نے اپنے دیور کی بیٹی کو دودھ پلانے کے ارادے سے اٹھایا اس بچی نے میری چھاتی پر منہ رکھا لیکن دودھ کا ایک قطرہ نہیں پیا اور دودھ نہ پینے کا یقین ہے۔
اب میں اس لڑکی کے ساتھ اپنےبیٹے کا نکاح کرنا چاہتی ہوں، کیا یہ نکاح شرعا جائز ہے یا نہیں؟
رہنمائی فرمائیں!
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر آپ کو اس بات کا یقین ہے کہ آپ کی چھاتی سے واقعتا دودھ نہیں نکلا ہے اور اس بچی کے منہ میں دودھ کا ایک قطرہ بھی نہیں گیا ہے، تو آپ اپنے بیٹے کا نکاح اس بچی سے کراسکتی ہیں۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 209)
باب الرضاع (هو) لغة بفتح وكسر: مص الثدي. وشرعا (مص من ثدي آدمية) ولو بكرا أو ميتة أو آيسة، وألحق بالمص الوجور والسعوط (في وقت مخصوص)
وفی حاشیتہ:
(قوله وألحق بالمص إلخ) تعريض بالرد على صاحب البحر حيث قال التعريف منقوض طردا، إذ قد يوجد المص ولا رضاع إن لم يصل إلى الجوف وعكسا، إذ قد يوجد الرضاع ولا مص كما في الوجور والسعوط. ثم أجاب بأن المراد بالمص الوصول إلى الجوف من المنفذين، وخصه لأنه سبب للوصول فأطلق السبب وأراد المسبب.
محمدنصیر
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
25،رجب المرجب،1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نصیر ولد عبد الرؤوف | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |