76082 | رضاعت کے مسائل | متفرّق مسائل |
سوال
مفتی صاحب آپ سے ایک شرعی مسئلے میں رہنمائی درکار ہے!
میری دو خالائیں اپنے بچوں کی آپس میں شادی کرنا چاہتے ہیں، ایک خالہ کے بچے نے اپنی نانی کا دودھ پیا ہےتو کیا اس صورت میں میری ایک خالہ جس کے بچے نے نانی کا دودھ پیا ہے اپنی بہن کے بچے سے شادی کراسکتی ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جس بچے نے نانی کا دودھ پیا ہے وہ نانی کا رضاعی بچہ شمار ہوگا، نانی کے اولاد کا وہ رضاعی بھائی شمار ہوگا، اور آپ کے خالاؤں کے بچوں کا وہ رضاعی ماموں ہوگا، جس طرح کوئی اپنے نسبی ماموں سے نکاح نہیں کرسکتا اسی طرح رضاعی ماموں سے بھی نکاح نہیں ہوسکتا ہے۔
لہذا جس بچے نے نانی کا دودھ پیا ہے، اس سے خالاؤں کے اولاد میں سے کسی کا نکاح صحیح نہیں ہے۔
حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 217)
قال: " ويحرم من الرضاع ما يحرم من النسب " لقوله عليه الصلاة والسلام " يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب "
الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 186)
قال: " ولا ببنته " لما تلونا " ولا ببنت ولده وإن سفلت " للإجماع " ولا بأخته ولا ببنات أخته ولا ببنات أخيه ولا بعمته ولا بخالته " لأن حرمتهن منصوص عليها في هذه الآية وتدخل فيها العمات المتفرقات والخالات المتفرقات وبنات الإخوة المتفرقين لأن جهة الاسم عامة
محمدنصیر
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
24،رجب المرجب،1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نصیر ولد عبد الرؤوف | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |