021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ورثامیں سےکسی ایک کا کل ترکہ لینااوردیگرورثاکوان کاحصہ اداکرنا
76086میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

 گزشتہ سال یعنی 2021میں ستمبرکےمہینےمیں محترم حاجی سہیل احمد مرحوم کی وفات ہوئی ہے،جن کی اپنی کوئی اولادنہیں تھی،بلکہ انہوں نےاپنی سالی سے1بچی فاطمہ نامی گودمیں رکھی تھی جواب ان کی بیوہ کی پرورش میں ہے۔ جبکہ مرحوم کےورثاءمیں 1بیوہ،4بہنیں حیات ہیں اور4بہنیں اور1بھائی مرحوم سےپہلےہی وفات پاچکے ہیں ،اورجس بھائی کامرحوم سہیل سےپہلےانتقال ہواہے،مرحوم کی وفات کےوقت ان کے5بیٹےیعنی سہیل مرحوم کے5بھتیجےحیات ہیں ۔ لہذامرحوم کےترکہ میں ایک گھرتقریبا25لاکھ کی مالیت کاہےاورکچھ کاروباری مشینیں اور1بائیک ہےاوراس کےعلاوہ تقریبا 5لاکھ روپےمرحوم کوقرض جومرحوم نےاپنےجاننےوالوں کودیےہوئےہیں ،واپس لینےہیں ،جبکہ جوقرضہ مرحوم کےذمہ ہےیعنی انہوں نےدوسروں کودیناہےاس کی کل مدتقریبا20لاکھ ہے۔ اب ورثاءاورترکہ کی مذکورہ بالاتفصیلات سامنےرکھتےہوئےذیل میں مذکورمسائل کاشرعی جواب مطلوب ہے: 1:مرحوم کی بیوہ ان کےقرضےکوکاروبارجاری رکھتےہوئےاتارناچاہتی ہیں اوراسی طرح گھربیچےاورکاروبارختم کئے بغیرورثاءکوان کوحصہ دیناچاہتی ہے؛لہذااگراس کےلئےقرض خواہوں اوردیگرورثاءسےمعاملات طےکرکےان سے ایک وقت طےکرلیاجائےجس پرانہیں ان کاحصہ دےدیاجائےیاپھرماہانہ بنیادوں پرقسط واران کوان کاحق دےدیا جائےرفتہ رفتہ ؛توآیاایساکرناٹھیک ہےیانہیں ؟یاپھرگھراورکاروباری سامان بیچ کرفوری طورپرورثاءاورقرض خواہوں کو ان کاحق دیناضروری ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

میت کےمنقولہ وغیرمنقولہ کل ترکہ میں سےسب سےپہلےتجہیزوتکفین کےاخراجات ہوئےہوں تووہ منہاکیے جاتےہیں،پھراگرمیت پرکوئی قرضہ ہوتووہ اتاراجاتاہے،اس کےبعد اگرمیت نےکوئی وصیت کی ہوتوترکہ میں سے ثلث مال کےبقدرمرحوم کی وصیت پوری کی جائےگی،پھر ترکہ میں سےجوبچےگاوہ میت کےورثامیں ہرایک کے حصےکےبقدرتقسیم کردیاجاتاہے۔ میت کےترکہ سےمتعلق مذکورہ تفصیل کوملحوظ نظررکھاجاتاہےاوراس ترتیب کےساتھ ترکہ میں احکام لاگوہوں گے، لیکن اگرورثامیں سےکوئی کہےجیساکہ صورت مسئولہ میں بیوہ چاہتی ہےکہ وہ گھربیچے اورکاروبارختم کئے بغیردیگرورثا کاحق اورقرض خواہو ں کاقرض اداکردے ،تواس کادارومدارورثہ اورقرض خواہاں کی رضامندی پرہےاگروہ چاہیں کہ ہمیں فی الفوراپنااپنا حصہ اداکردیاجائےتوپھرمرحوم کےترکےمیں سے قرض اداکرنےکےبعدبقیہ ترکہ ورثامیں تقسیم کرنالازم ہوگا،اور اگر ورثہ اورقرض خواہاں اس بات پرراضی ہوجائیں کہ بیوہ گھراورکاروباراپنےپاس رکھےاورہمیں اپنااپناحصہ کسی خاص معاہدےکے تحت اداکرتی رہے تویہ صورت اختیارکرنےکےبعد جیسےہی بیوہ ہرایک کاحصہ اداکرتی جائےگی تو اس کا حصہ بیوہ کی ملکیت میں آتاجائیگا۔ جہاں تک قرضےکی بات ہےتوقرض خواہان کی رضامندی پرہےاگرچاہیں تواپنےقرض کےلئےفی الفورنقد مطالبہ کریں اورقرض خواہاں کےمطالبےپرمرحوم کےترکہ میں سےقرض اداکرنالازم ہوگا، اوراگرقرض خواہان مرحوم کےترکہ میں سےفی الفورمطالبہ نہ کریں، بلکہ بیوہ کی بات مان کربیوہ سےآہستہ آہستہ اپنااپناقرض وصول کرتے رہیں تویہ بھی جائزہے ۔

حوالہ جات
«المبسوط للسرخسي» (29/ 136): فأول ما يبدأ به تجهيزه وتكفينه ودفنه بالمعروف كما روي «أن مصعب بن عمير - رضي الله عنه - لما استشهد يوم أحد لم يوجد له إلا نمرة فكان إذا كان غطي بها رأسه بدا رجلاه وإذا غطي بها رجلاه بدا رأسه فأمر - صلى الله عليه وسلم - أن يغطى بها رأسه ويجعل على رجليه من الإذخر». ثم الكفن۔۔۔۔۔ ثم بعد الكفن يقدم الدين على الوصية والميراث لحديث علي - رضي الله عنه - قال إنكم تقرون الوصية قبل الدين، وقد شهدت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - بدأ بالدين قبل الوصية

عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

۲۷رجب ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب