75401 | طلاق کے احکام | طلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان |
سوال
پہلے میرا کسی لڑکی کے ساتھ نکاح ہوا تھالیکن رخصتی نہ ہوئی تھی، پھر میں نے اپنی بیوی کی طلاق کو کسی کام کے ساتھ معلق کیا(طلاق کو ایک دفعہ بول کر) اور غلطی سے وہ کام مجھ سے ہو بھی گیا۔ پھر میں نے لڑکی سے تجدید نکاح کیلئے کوئی اور بہانہ بنایا کہ " ایک دفعہ میں مندر صرف اس لئے گیا تھا کہ دیکھوں وہاں کیا ہوتا ہے اب مجھے وہم ہورہا ہے کہ شاید مندر جانے کی وجہ سے میں ایمان سے خارج ہوگیا ہوں اور میری بیوی مجھ سے جدا ہوگئی اس لئے اب میں تجدید ایمان کے ساتھ تجدید نکاح کرنا چاہتا ہوں۔"،پھر میں نے اپنی بیوی سے طلاق کی وجہ چھپا کر دوگواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ تجدید نکاح کی ہے، کیا اس طرح سے میرا نکاح ہوچکا ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
رخصتی سے پہلے ایک طلاق دینے سے نکاح ختم ہوجاتا ہے،بعد میں طلاق کی وجہ کو چھپا کر دوبارہ دو گواہوں کی موجودگی میں تجدید نکاح سے آپ کا نکاح ہوچکا ہے، البتہ جھوٹ بولنے کی وجہ سے آپ بہر حال گناہگار ہیں، اس کیلئے آپ پر توبہ واستغفار کرنا لازم ہے۔
حوالہ جات
الهداية في شرح بداية المبتدي (1/ 233)
" وإذا طلق الرجل امرأته ثلاثا قبل الدخول بها وقعن عليها " لأن الواقع مصدر محذوف لأن معناه طلاقا بائنا على ما بيناه فلم يكن قوله أنت طالق إيقاعا على حدة فيقعن جملة " فإن فرق الطلاق بانت بالأولى ولم تقع الثانية والثالثة " وكذا إذا قال لها أنت طالق واحدة وواحدة وقعت واحدة " لما ذكرنا أنا بانت بالأولى۔
الفتاوى الهندية (1/ 526)
أربع من النساء لا عدة عليهن: المطلقة قبل الدخول، والحربية دخلت دارنا بأمان تركت زوجها في دار الحرب والأختان تزوجهما في عقد واحد فيفسخ بينهما والجمع بين أكثر من أربع نسوة فيفسخ بينهن كذا في التتارخانية ناقلا عن الخزانة.
محمدنصیر
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
25، رجب المرجب۔1443ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نصیر ولد عبد الرؤوف | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب |