021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق بائن کے بعد صریح طلاق کا حکم
76236طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

 

مفتی صاحب!

میں پہلے یہاں سے طلاق کے مسئلے کے متعلق فتوی لے چکا ہوں جس کی رو سے میری بیوی کو طلاق بائن واقع ہوگئی تھی، پھر اس واقعےکے پندرہ سے بیس دن کے بعد سسرال والوں کی طرف سے کچھ زیادہ مسائل شروع ہوگئے تھے، جس کے نتیجے میں غصے میں آکر میں نے اپنی بیوی کو تحریری طور پر تین طلاقیں دے دی ہیں۔

اب مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ طلاق بائن کے واقع ہونے کے بعد کیا میری تین طلاقوں کا اعتبار ہوگا  یا نہیں؟ کیا میرے لئے اب تجدید نکاح کی گنجائش ہے؟

 

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

طلاق بائن کے بعد اگر عدت کے اندر صریح طلاق دی جائے تو وہ طلاق واقع ہوجاتی ہے، اس لئے پہلے ایک طلاق بائن کے بعد ـ پندرہ بیس دن کے اندر جو کہ عدت کے دن ہیںـ آپ کی تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور آپ کی بیوی  حرمت مغلظہ کے ساتھ آپ پر حرام ہوچکی ہے، ، اب تجدید نکاح کی گنجائش باقی نہیں، الا یہ کہ یہ عورت آپ کی عدت گزارنے کے بعد کسی اور مرد سے شادی کرے اور وہ مرد اسے ہمبستری کے بعد طلاق دیدے،اس طرح دوسرے مرد کی طلاق کے بعد جب عدت گزرجائے گی تو تب یہ عورت آپ کیلئے حلال ہوگی۔

حوالہ جات
القرآن الکریم( البقرۃ:230)
{ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ}
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 306)
(الصريح يلحق الصريح و) يلحق (البائن) بشرط العدة (والبائن يلحق الصريح) الصريح ما لا يحتاج إلى نية بائنا كان الواقع به أو رجعيا فتح،فمنه الطلاق الثلاث فيلحقهما۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 306)
(قوله الصريح يلحق الصريح) كما لو قال لها: أنت طالق ثم قال أنت طالق أو طلقها على مال وقع الثاني بحر، فلا فرق في الصريح الثاني بين كون الواقع به رجعيا أو بائنا (قوله ويلحق البائن) كما لو قال لها أنت بائن أو خلعها على مال ثم قال أنت طالق أو هذه طالق بحر عن البزازية، ثم قال: وإذا لحق الصريح البائن كان بائنا لأن البينونة السابقة عليه تمنع الرجعة كما في الخلاصة. وقال أيضا: قيدنا الصريح اللاحق للبائن بكونه خاطبها به وأشار إليها للاحتراز عما إذا قال كل امرأة له طالق فإنه لا يقع على المختلعة إلخ وسيذكره الشارح في قوله ويستثنى ما في البزازية إلخ ويأتي الكلام فيه (قوله بشرط العدة) هذا الشرط لا بد منه في جميع صور اللحاق، فالأولى تأخيره عنها.

محمدنصیر

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 29،رجب المرجب،1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نصیر ولد عبد الرؤوف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب