021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہر کا تین بار کہنا:میں تمہیں طلاق دیتا ہوں
76096طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

میری عمر 32 سال ہے،میں پچھلے اتوار کو اپنے ابو اور بھائی کے ساتھ آپ کے پاس آئی تھی۔

مفتی صاحب! مجھے ایک مسئلے پر آپ سے فتوی چاہیے،مسئلہ یہ ہے کہ 5 اپریل کو عشاء کے وقت میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی تھی، انھوں نے ایک ہی نشست میں تین بار کہا تھا کہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں ،تو مجھے پوچھنا یہ ہے کہ کیا مجھے طلاق ہوگئی ہے؟ کیونکہ میرے شوہر اور میرے سسرال والے اس طلاق کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں،شادی کے وقت میرے شوہر ذہنی مریض تھے، ان کا علاج کروایا تھا اور اب وہ ٹھیک ہیں الحمدالله،لیکن جب وہ غصے میں ہوتے ہیں تو سارا غصہ ان کا مجھ پہ اور میرے دو سال کے بیٹے پر نکلتا ہے ، باقی سب لوگوں سے وہ بالکل ٹھیک طرح سے پیش آتے ہیں اور دفتری امور بھی بہت اچھی طرح سے انجام دیتے ہیں،برائے مہربانی مجھے تحریری فتوی بھیج دیں،تاکہ میں اپنے سسرال بھیج سکوں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

غصے کی حالت میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے،اس لئےمذکورہ صورت میں شوہر کے تین مرتبہ یہ  الفاظ" میں تمہیں طلاق دیتا ہوں"بولنے سے تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں،جس کے بعد اب بیوی حرمت غلیظہ کے ساتھ شوہر پر حرام ہوچکی ہے،لہذا اب موجودہ حالت میں ان دونوں کا ایک دوسرے سے دوبارہ نکاح ممکن نہیں رہا۔

تاہم اگر یہ عورت  عدت گزارنے کے بعد کسی اور سے نکاح کرلے اور ان دونوں میں ازدواجی تعلقات بھی قائم ہوجائیں،اس کے بعد دوسرے شوہر کا انتقال ہوجائے یا وہ کسی وجہ سے اس عورت کو طلاق دیدے،پھر عورت عدت گزارے،توعدت گزرنے کے بعد اس عورت کا اپنے سابق شوہر سے دوبارہ نکاح ممکن ہوسکے گا۔

حوالہ جات
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ} [البقرة: 230]
"صفوة التفاسير" (1/ 131):
"{فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} أي فإن طلق الرجل المرأة ثالث مرة فلا تحل له بعد ذلك حتى تتزوج غيره وتطلق منه، بعد أن يذوق عسيلتها وتذوق عسيلته كما صرح به الحديث الشريف، وفي ذلك زجر عن طلاق المرأة ثلاثا لمن له رغبة في زوجته لأن كل شخص ذو مروءة يكره أن يفترش امرأته آخر .
{فإن طلقها فلا جناح عليهمآ أن يتراجعآ إن ظنآ أن يقيما حدود َﷲ} أي إن طلقها الزوج الثاني فلا بأس أن تعود إلى زوجها الأول بعد انقضاء العدة إن كان ثمة دلائل تشير إلى الوفاق وحسن العشرة".
"البحر الرائق " (3/ 257):
"ولا حاجة إلى الاشتغال بالأدلة على رد قول من أنكر وقوع الثلاث جملة لأنه مخالف للإجماع كما حكاه في المعراج ولذا قالوا: لو حكم حاكم بأن الثلاث بفم واحد واحدة لم ينفذ حكمه؛لأنه لا يسوغ فيه الاجتهاد لأنه خلاف لا اختلاف".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

28/رجب1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب