021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پوری قیمت ادا نہ کرنے کی وجہ سے مکان میں کام کرنے سے روکنا
76241خرید و فروخت کے احکام دین )معاوضہ جو کسی عقدکے نتیجے میں لازم ہوا(کی خرید و فروخت

سوال

 مفتی صاحب!

آج سے تقریبا 6 ماہ پہلے میں نے ایک بندے سے ایک کروڑ روپے کے عوض  مکان خریدا تھا، جس کا کل رقبہ 480 گز پر مشتمل ہے، مکان کی پوری قیمت ہم نے اس بندے کو دے دی ہے اور اس شخص نے سودا مکمل ہونے کے بعد مکان کے پرانے مالک کی ایگریمنٹ، ویلفیئر، اور شناختی کارڈ کی کاپی وغیرہ ہمارے حوالے کردیئے ہیں۔ 

ابھی یہ چند دن پہلے کی بات ہے کہ ایک شخص ہمارے پاس آیا ہے اور ہمیں مکان میں تعمیر اتی کام کرنے سے روک رہا ہے اور کہہ رہا ہے جس بندے سے آپ نے یہ مکان خریدا ہے، اس نے اب تک مکان کی پوری قیمت ادا نہیں کی ہے، اب تک اس نے صرف 020000(دولاکھ )روپے دیئے ہیں، اس لئے آپ لوگ یہاں پر مزید کام کرنے سے باز آجائیں۔ حالانکہ وہ اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ انہوں نے یہ مکان ہمارے فروخت کنندہ کو بیچا ہے اور قبضے کے تمام لوازمات ان کے حوالے کئے ہیں اور مکان کی چابی بھی انہیں دی ہے، اب اس بندے کا نمبر بند ہے اور وہ سامنے بھی نہیں آرہا ہے، اس کے پوری پیمنٹ ادا نہ کرنے کی وجہ سے اب یہ لوگ ہمارے لئے رکاوٹیں کھڑی کررہے ہیں۔

کیا ان کا یہ عمل شریعت کی روشنی میں درست ہے؟

وضاحت: ویلفیئر ہر علاقے کے اعتبار سے کچھ ایسی ضروری ڈاکومنٹس کو کہا جاتا ہے جو وہاں کے عمائدین اور معتبر لوگ کسی مکان کیلئے جاری کرتے ہیں۔

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسؤولہ میں مذکورہ شخص کا آپ لوگوں کومکان میں تصرف کرنے سے روکنے کا عمل شرعاًجائز نہیں ، اسےاس کاحق نہیں ہے،کیونکہ جب اس نےمکان  بیچنے کے بعد اس کے ڈاکیومنٹس اور قبضہ سابق  خریدار کے حوالے کردیاتووہ شخص مکان کامالک بن گیااوربیچنےوالےکااس مکان سے کسی قسم کا تعلق باقی نہیں رہا،پھراس خریدارنے چاہےپوراثمن اداکیاتھایا نہیں،بہرحال جب وہ اس مکان کامالک بن گیاتھا،تواس کاآپ لوگوں کویہ مکان فروخت کرناشرعاًجائزتھا۔

لہٰذاجب آپ لوگوں نےاس شخص سےیہ بات مکان قبضےکےتمام لوازمات کےساتھ خریداہےتواب یہ مکان شرعاًآپ کی ملکیت ہے،اس لیےمذکورہ شخص کواس بات کی شرعاًاجازت نہیں ہےکہ وہ اس مکان میں کسی قسم کی مداخلت یاتصرف کرے،اس کوصرف یہ حق ہےکہ وہ اپنےبقایا پیسوں کامطالبہ اس شخص سےکرے،جس کےساتھ پہلی دفعہ اس نےخریدوفروخت کامعاملہ کیاتھا۔

حوالہ جات
فقہ البیوع (385/1)
والتخلیۃ فی الدار تتحقق بتسلیم مفتاحھا، و لولم یدخلھا  المشتری، ولو کانت الدار بعیدۃ بینھما، واشترط فی الخانیۃ  ان یقول مع دفع المفتاح:"خلیت بینک وبین الدار فاقبضہ" فان لم یقل ذلک، لم  یکن قبضا، ولم یشترط ذلک فی البحر والھندیۃ وغیرھما، والظاہر ان المقصود  بھذا الشرط ان یتعین دفع المفتاح لغرض التسلیم، لانہ یحتمل ان یکون دفع لغرض آخر۔ وعلیہ فلا ینبغی ان یشرط ھذا اللفظ بخصوصہ، بل اذا دفع المفتاح ودلت القرائن علی ان المقصود منہ التسلیم، کفی ذلک، ولھذا   لم یذکر الفقھاء الآخرون ھذا الشرط۔
    بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 250)
إذا أخر الثمن بعد العقد بطل حق الحبس؛ لأنه أخر حق نفسه في قبض الثمن فلا يتأخر حق المشتري في قبض المبيع، وكذا المشتري إذا نقد الثمن كله أو أبرأه البائع عن كله بطل حق الحبس؛ لأن حق الحبس لاستيفاء الثمن، واستيفاء الثمن ولا ثمن محال۔
مجلة الأحكام العدلية (ص: 178)
 ليس للمظلوم أن يظلم آخر بسبب كونه قد ظلم ; مثلا: لو أتلف زيد مال عمرو مقابلة بما أنه أتلف ماله يكون الاثنان ضامنين. كذلك لو أتلف زيد مال عمرو الذي هو من قبيلة طي بما أن بكرا الذي هو من تلك القبيلة أتلف ماله يضمن كل منهما المال الذي أتلفه كما أنه لو انخدع أحد فأخذ دراهم زائفة من أحد فليس له ن يصرفها إلى غيره.

محمدنصیر

دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 28،رجب المرجب،1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نصیر ولد عبد الرؤوف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب