021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بلاارادہ لفظ”طلاق”کہنےسے قضاءًطلاق واقع ہوگی
76413طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

جناب عالی عرض یہ ہےکہ میں سیدجاویداخترولدمحمداحمد،کل بروزاتواردوپہرکومیری ظہرکی جماعت نکل گئی تھی ،میں وضو کرکےنمازکےلیےکھڑا ہورہاتھا،اس سےپہلےمیں اہلیہ کواس بات پرکہ مہنگائی بہت زیادہ ہےخرچہ کم سےکم کرو،جس پر اس نےکہاکہ ٹھیک ہےمیں پھرنوکری کرلیتی ہوں حالانکہ آپ کی ذمہ داری ہے،جبکہ میں تقریبا60 سے70ہزار روپے گھرمیں خرچ کرتاہوں جوٹوٹل اس کی ہی اجازت سےخرچ ہوتےہیں ۔میرااپناذاتی کوئی خرچہ نہیں ہےنہ میں سگریٹ پیتاہوں ،نہ کوئی اورشوق ہے،میں پیسےکوبہت احتیاط سےخرچ کرتاہوں ۔

     اس بات پروہ رونےلگی ،جب میں نےکہاکہ تم اچھاجاونوکری کرلو،اس دوران میں ہنس رہاتھا،اس لیےکہ مجھےپتہ ہے یہ توگھرکےکپڑےنہیں دھوسکتی نوکری کیاکرےگی لیکن یہ خاموش نہیں ہورہی تھی ،تومیں نےغیرارادی طورپرصرف ایک لفظ" طلاق"کہا،نہ میں نےاس کےآگےکچھ کہااورنہ ہی اس سےپہلےکچھ کہا،نہ میرےدل میں کوئی ایسی بات تھی ۔ اس بات کی گواہ خودمیری اہلیہ ہے۔

اس سےپہلے15سے16سال پہلےکسی بات پرمیری اوراہلیہ کی لڑائی ہوئی تھی کہ میراسالہ میری بچی کولینےآیاتھا تومیں نے غصےمیں کہاکہ اگرتمہارےگھرسےکوئی آیاتوتم "فارغ" پھراس کےوالدین میرےوالدصاحب کودیکھنےآگئے تھے، جس پرہم نےتجدیدنکاح کرایاتھا۔

ایک دفعہ میں سسرال سےآرہاتھاتولڑائی کےدوران میں نےکہاکہ اگرتم اپنےگھرگئیں یاگھرمیں قدم رکھاتوتم میری طرف سے"فارغ "جس کی وجہ سےمیری بیوی کئی سال اپنےگھرنہیں گئی ،پھربڑوں کی مشاورت سےیہ طےپایاکہ یہ گھر میں قدم رکھ لےاس کےبعدان کاتجدیدنکاح کرادیاجائےگا،جوکہ ویساہوا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

     آپ پہلےسےچونکہ دوطلاقیں(بائنہ) دےچکےہیں ،اوردوطلاقیں واقع ہونےکےبعدآپ کےپاس صرف ایک طلاق دینے کا اختیارباقی تھا،اوراب لفظ "طلاق "کہنےسےتیسری طلاق واقع ہوچکی ہے ۔

لہذاتین طلاقیں واقع ہونےکےبعدمیاں بیوی کانکاح ختم ہوجاتاہے،اوربیوی بغیرحلالہ کےسابق شوہرکےنکاح میں نہیں آسکتی۔

حوالہ جات
«الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار» (ص206):
(‌ويقع ‌طلاق ‌كل ‌زوج ‌بالغ عاقل).....أو مخطئا) بأن أراد التكلم بغير الطلاق فجرى على لسانه الطلاق أو تلفظ به غير عالم بمعناه أو غافلا أو ساهيا أو بألفاظ مصحفة يقع قضاء فقط
«بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع» (3/ 104):
كما إذا حلف لا يشرب الماء أو لا يتزوج النساء أو لا يكلم بني آدم أنه إن نوى كل جنس من هذه الأجناس صحت نيته، وإن لم يكن له نية ينصرف إلى الواحد من كل جنس لدلالة الحال كذا هذا، ولو قال: أردت بقولي أنت طالق واحدة، وبقولي: الطلاق أو طلاقا أخرى صدق؛ لأنه ذكر لفظين كل واحد منهما يصلح إيقاعا تاما ألا ترى أنه إذا قال لها: أنت طالق يقع الطلاق، ولو قال: أنت الطلاق أو طلاق يقع أيضا.
«النتف في الفتاوى للسغدي» (1/ 327):
ولو قال رجل لامرأته انت طالق ثلاثا ونوى واحدة او قال انت طالق واحدة ونوى ثلاثا فلا يكون الا ما تلفظ به والنية فيها لغو

عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

۹شعبان ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب