021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پنشن کی رقم کےحوالےسےشریعت کاکیاضابطہ ہے؟
76268میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

قابل قدرمحترم مفتی صاحب!السلام علیکم

بعدازسلام عرض ہیکہ میرابیٹافوج میں ملازم تھااوردوران ملازمت کینسرکامریض ہوگیا،کافی علاج کےبعدفوج کی طرف سے09/02/2020کواس کا میڈیکل بورڈہوگیااوراس کےعوض اس کوپنشن اوراکٹھی رقم ملنامشکل تھی جو کہ مبلغ 24لاکھ بنتی تھی جووہ اپنی حیات میں فوج میں وصول نہ کرسکااور13/11/2020کواس کاانتقال ہوگیا۔اب اس کی وفات کےبعداس رقم کاچک اس کی بیوہ کےنام موصول ہواہے۔اس نےاپنی زندگی میں وصیت کی تھی کہ  میرےمال کا75%فیصد میری بیوی کواور25%فیصدمیری والدہ کوملےگا۔

(وضاحت ازمستفتی:جب مرحوم کامیڈیکل بورڈہواتواس کےبعدیہ طےتھاکہ اسےپنشن ملےگی ،لیکن پنشن کی تاخیر کی وجہ سے  مرحوم اپنی زندگی میں پنشن وصول نہیں کرسکا،کیونکہ پنشن موصول ہونےتک کئی پراسس ہوتے ہیں پنشن منظورہوتےہوتےکم سےکم ایک سال بھی  لگ جاتاہے،اورمرحوم نےجووصیت کی تھی وہ بھی ادارےوالوں نے مرحوم سےاس نیت سےپوچھاتھاکہ شایدمرحوم اپنی زندگی میں پنشن وصول نہ کرپائےتووہ خودہی اپنی زندگی میں بتا کےجائیں کہ ان کے بعدپنشن کس کودی جائے۔تواس کےجواب میں میرےبیٹےنےدوگواہو ں کے سامنےکہاتھاکہ 75%فیصد میری بیوی کواور 25% فیصد میری والدہ کودےدیاجائے۔)

ابھی استدعاہےکہ کہ شریعت کےمطابق میری راہنمائی فرمائیں کہ :

1:میرےبیٹےکامال(پنشن) شرعی قانون وراثت کےتحت تقسیم ہوگایامیرےبیٹےکی وصیت کےمطابق؟

2:پنشن اوردیگرمابعدالموت ملنےوالی رقم کےحوالےسےشریعت کاکلی ضابطہ اوراصول کیاہےکہ وہ عطیہ ہوتی ہے یاترکہ )وراثت )؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح ہوکہ میراث ان اموال میں جاری ہوتی ہے،جن کاانسان اپنی زندگی ہی میں مالک بن چکاہو،اسی طرح وہ اموال جن کامورث اپنی زندگی میں اس طرح حقداربن گیاہوکہ اسےقانونی طورپران کےمطالبےکاحق حاصل ہوگیاہو،ان میں بھی میراث جاری ہوتی ہے۔

اس اصول کی روشنی میں صورت مسئولہ میں آپ کےبیٹےمرحوم کاجب میڈیکل بورڈہوا،اوروہ ملازمت سے فارغ ہوگئےتوپھریہ طے تھاکہ انہیں پنشن ملےگی،کیونکہ ملازمت سےفارغ ہونےکےبعدگورنمنٹ اپنے ملازمین کو پنشن اداکرتی ہے،لہذا میڈیکل بورڈکےبعدآپ کابیٹاپنشن کامستحق ہوچکاتھا،اگرچہ وہ اپنی زندگی میں انتظامی اموراور لمبے پراسس کی وجہ سےوصول نہیں کرسکا،لہذاپنشن سمیت مرحوم کی تمام جائیداد شرعی حصوں کےمطابق ورثاء میں تقسیم ہوگی۔

حوالہ جات
«شرح المجلة لسلیم رستم باز» (المادة۸۳۷):
(المادة 837) ‌تنعقد ‌الهبة ‌بالإيجاب والقبول وتتم بالقبض الکامل؛لأنھامن التبرعات،والتبرع
لایتم الابالقبض.
«بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع» (7/ 57):
لأن ‌الإرث ‌إنما ‌يجري في المتروك من ملك أو حق للمورث على ما قال «- عليه الصلاة والسلام - من ترك مالا أو حقا فهو لورثته» ولم يوجد شيء من ذلك فلا يورث ولا يجري فيه التداخل
«حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي» (4/ 502):
لأن ‌الملك ‌ما ‌من ‌شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص
«حاشية ابن عابدين = رد المحتار ط الحلبي» (6/ 649):
(و) كونه (غير وارث) وقت الموت

عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

۲۸رجب المرجب ۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب