021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اکاؤنٹ ہولڈرکا اکاؤنٹ بلاک ہونے کی صورت میں کسٹمر پر ضمان کا حکم
79724خرید و فروخت کے احکامبیع صرف سونے چاندی اور کرنسی نوٹوں کی خریدوفروخت کا بیان

سوال

ہمارے ہاں (ایران پاکستان بارڈر پر)یہ کاروبار ہورہا ہے کہ  اگرایک آدمی کے تُومان (ایرانی کرنسی) ایران میں کسی شخص کے پاس رکھے ہیں اور وہ شخص  وہ رقم(ایرانی کرنسی) مالک ِرقم کو کیش کی صورت میں نہیں دے سکتا تو رقم کا مالک ایران میں  کسی ایرانی بینک اکاؤنٹ ہولڈر(جس کو حوالہ والا کہا جاتا ہے) سے کہتا ہےکہ ایران میں میرے تُومان فلاں شخص کے پاس موجود ہیں،وہ شخص تومان آپ کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کرے گا،آپ یہاں  (پاکستان میں) روپیہ کی صورت میں مجھے دلوا دیں۔اور بدلے میں کچھ رقم کاٹ لیں۔وہ ایرانی اکاؤنٹ ہولڈر ایران میں اس کی رقم کو اپنے اکاؤنٹ میں جمع کرکے اپنے کسی آدمی کے ذریعے اس شخص کو پاکستان میں پاکستانی کرنسی میں ادائیگی کرتا ہے اور اس کے عوض میں اپنے لیے ایک مخصوص رقم کاٹ لیتا ہے۔

اس کاروبار میں کبھی کبھار یہ مسئلہ پیش آتا ہے کہ ایرانی حکومت اکاؤنٹ ہولڈر  کا بینک اکاؤنٹ منجمد کرتی ہے تو اس صورت میں  اکاؤنٹ میں موجود یا تو  سارےتُومان(ایرانی کرنسی) سوخت ہوجاتے ہیں یا پھر آدھے سوخت اور بقیہ آدھے اکاؤنٹ ہولڈر کو واپس مل جاتے ہیں۔حوالہ والوں سے جب ہم نے  اس کام کی تفصیلات  دریافت کیں تو انہوں نے اس کاروبار کے درج ذیل شرائط بتائے:

1۔اگر حوالہ والے(اکاؤنٹ ہولڈر)  نے اپنے کسٹمر(ایرانی کرنسی تبدیل کروانے والا)کو پہلے سے یہ بتایا ہو کہ یہ جو اکاؤنٹ نمبر میں نے آپ کو دیا ہے،یہ صرف اور صرف آپ کی رقم کے لیے مختص ہے کسی دوسرے شخص کی رقم اس میں بالکل نہیں رکھی جائے گی تو ایسی صورت میں اکاؤنٹ بند ہونے پر اکاؤنٹ ہولڈر ضامن نہیں ہوگا۔

2۔اگر حوالہ والے(اکاؤنٹ ہولڈر) نے کسٹمر(ایرانی کرنسی ٹرانسفر کرنے والا) کو پہلے سے بتایا ہو کہ فلاں فلاں شہروں سےمیرے اکاؤنٹ میں پیسے جمع نہیں کرنا،کیونکہ ایسے کئی  شہر ہیں جہاں سے اگر تُومان جمع کروائے گئےتو اکاؤنٹ فوراً ایرانی حکومت کی نظروں میں آجائے گا اور بند ہوجائے گا،مگر باوجود اس کے کسٹمر نے انہی شہروں سے اکاؤنٹ میں رقم جمع کیا تو اکاؤنٹ بند  ہونے کی صورت میں کسٹمر اپنے نقصان کا ذمہ دار توہوگا ،اس کے علاوہ اکاؤنٹ ہولڈر کا جو بھی نقصان ہوگا ،کسٹمر اس نقصان کے ازالے کا  بھی پابند ہوگا۔

3۔اگر  حوالہ والے کے اکاؤنٹ میں کسٹمر نے  منشیات یا اس کےعلاوہ کسی دوسرے غیر قانونی ایکٹیویٹی مثلا  اغوا ء برائے تاوان ، یا ایرانی گورنمنٹ کی طرف سے کالعدم کی گئی کسی بھی تنظیم کے لیے رقم جمع کروائی ،جس کی وجہ سے اگر گورنمنٹ نے حوالہ والے کا اکاؤنٹ منجمد کردیا  اور اکاؤنٹ ہولڈر کو کسی قسم کی سزا بھی ملی تو اس صورت  میں تمام ذمہ داری کسٹمر پر ہوگی۔اب دریافت طلب اموردرج ذیل ہیں:

1۔ان شرائط کی پابندی نہ کرتے ہوئے کسٹمر یا اس کے وکیل نے رقم جمع کرائی اور اسی دوران اکاؤنٹ منجمد ہوگیا تو ضمان کس پر ہوگا؟کیا یہ تمام شرائط از روئے شریعت درست ہیں؟

2۔ ایرانی کرنسی جمع کرنے کے بعد اس کا پاکستانی کرنسی کے ساتھ ایکسچینج ریٹ طے ہوتا ہے،ریٹ طے  ہونے کے بعد اگر اکاؤنٹ بند ہوگیا تو اس کا ضمان کس پر ہوگا؟ اکاؤنٹ ہولڈر  پر ہوگا یا یہ کہا جائے گا کہ رقم جمع کرانے والے سے وہ تومان ضائع ہوگئے؟ اور اگر ریٹ ابھی طے نہیں ہوا تھا کہ اکاؤنٹ منجمد  ہوگیاتو اس صورت میں اکاؤنٹ ہولڈر ضامن ہوگا یا کسٹمر کا نقصان ہوا؟

3۔اگر ان تاجروں کے ہاں یہ عرف ہوکہ اکاؤنٹ ہولڈر نےایرانی کرنسی کا پاکستانی کرنسی کے ساتھ ریٹ طے کیاتو ایرانی کرنسی اس کی ملکیت میں شمار ہو گی،اب اگر اکاؤنٹ منجمد ہوگیا تو وہ ضامن ہوگا اور اگر دونوں کرنسیوں کا ریٹ طے نہیں ہوا تھاتو  اکاؤنٹ ہولڈر اکاؤنٹ بند ہونے پر ضامن نہیں ہوگا۔کیا یہ عرف قواعد شرع کے موافق ہے یا نہیں؟ یا اکاؤنٹ میں رقم ٹرانسفر ہوتے ہی اکاؤنٹ ہولڈرقابض  شمار ہوگا اور ہر صورت میں ضامن ہوگا یا نہیں؟

4۔کبھی کبھار عید کے ایام میں یا ایران کی سرکاری تعطیلات کے دنوں میں جب کہ سرکاری ریٹ ان دنوں کا معلوم نہیں ہوتا ،ان ایام میں کسٹمر اکاؤنٹ ہولڈر کے اکاؤنٹ میں رقم جمع کرتا ہے،اب اس صورت میں اگر اکاؤنٹ بند ہوگیاتو کون ضامن ہوگا؟

5۔اگر کسٹمر نے اکاؤنٹ میں رقم جمع کی اور بار بار کہنے کے باوجود اکاؤنٹ ہولڈر نے ایکسچینج ریٹ طے نہیں کیا  تو ایسی صورت میں اکاؤنٹ بند ہونے پر اکاؤنٹ ہولڈر ضامن ہوگا یا کسٹمر کا نقصان ہوا؟

6۔ اگر حوالہ  کرنےوالا(اکاؤنٹ ہولڈر)کسٹمر کو کوئی ایسااکاؤنٹ نمبر دیدےجس میں ایک سے زائد لوگ تُومان جمع کررہے ہیں اور رقم جمع کرنے کے بعد کسی بھی  وجہ سے وہ اکاؤنٹ منجمد ہوگیاتو اس صورت میں اکاؤنٹ ہولڈر کی ذمہ داری ہے کہ چھان بین کرکے معلوم کرلے کہ کس شخص کی وجہ سے اکاؤنٹ  بند ہوگیا ہے۔جب اکاؤنٹ ہولڈر کو متعلقہ شخص مل گیا تو اس صورت میں وہ متعلقہ شخص تمام لوگوں کے نقصان کا ازالہ کرے گا۔لیکن اگر اکاؤنٹ میں کئی کسٹمرز کی کرنسی جمع ہو اور اس دوران اکاؤنٹ منجمد ہوگیا اور معلوم بھی نہ ہوسکے کہ کس کسٹمر کی وجہ سے اکاؤنٹ بند ہوگیاتو اس صورت میں کون ضامن ہوگا؟اکاؤنٹ ہولڈر،تمام کسٹمرز یا بالکل آخر میں رقم جمع کرنے والا کسٹمر؟

وضاحت:سائل نے بتایا کہ حکومت کے اکاؤنٹ ہولڈر کا اکاؤنٹ بلاک کرنے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ حکومتی ارکان جانتے ہیں کے یہ تومان دو نمبر کاروبار کے ہیں، وہ اکاونٹ منجمد کرکے اکاونٹ ہولڈر کو نوٹس جاری کرتے ہیں کہ آپ کے اکاونٹ کو ہم نے منجمد کیا ہے فلاں تاریخ کو آجاؤ اور ہمیں بتادو کے آپ کونسا کاروبار کررہے ہو ؟فلاں جگہ یا شہر سے آپ کے اکاونٹ میں یہ اماونٹ جمع ہوا ہے، اس کو اپنے کیا چیزبیچی ہے؟  ثبوت کے صورت میں کوئی دستاویز پیش کرو یا ہمیں مطمئن کردو کہ جمع ہونے والے متعلقہ  تومان کسی غیرقانونی کاروبار یا کسی کالعدم تنظیم کے تو نہیں ہے ،اب چونکہ 100 فیصدیہ تومان یا تو منشیات کے ہوتے ہیں یا اسمگلنگ کے کاروبار کے۔ اسی وجہ سے اکاونٹ ہولڈر پیش نہیں ہوتا، کیونکہ اس بلیک منی کو وائٹ منی ثابت کرنا تقریبا ناممکن ہوتاہے اور اگر وہ  بالفرض عدالتی راستہ اختیار کریں تو اس میں بہت وقت لگے گا اور وکیل وغیرہ کے اخراجات بھی اور ثبوت نہ دینے کی صورت میں اسے ایرانی قانون کے تحت جیل بھی ہوسکتی ہے، جس سے ڈرکر اکاونٹ ہولڈر پیچھے ہٹ جاتا ہے اور کئی نوٹسز ملنے کے باوجود جب وہ پیش نہیں ہوتا تو حکومتی انتظامیہ اکاونٹ سے تومان نکال کر اسے خالی کردیتے ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوالات کے جوابات سے پہلے بطورِ تمہید تین اصول ملاحظہ فرمائیں:

اصول نمبر1: شرعاً وکیل کا قبضہ موکل کا قبضہ شمار ہوتا ہے، لہذا چیز وکیل کے قبضہ میں آنے کے بعد ضائع ہونے کی صورت میں موکل ہی ضامن اور ذمہ دار ہوتا ہے، البتہ اگروکیل کی کوتاہی اور غفلت کی وجہ سے مال ضائع ہو تو پھر وہ ضامن ہوتا ہے، لیکن بہرحال مالک (چیز سپرد کرنے والا)نقصان کا ضامن نہیں ہو گا۔

اصول نمبر2: کسی چیز کے ضمان کے بارے میں شریعت کا اصول یہ ہے"المتسبّب يضمن إن تعمّد" یعنی کسی نقصان کا سبب بننے والا شخص اگر عمداً وہ کام(جس کی وجہ سے نقصان ہوا ہو)کرے تو وہ ضامن ہوتا ہے، جیسے کسی شخص نے عام راستے میں گڑھا کھود دیا اور ایک نابینا آدمی اس میں گر کر فوت ہو گیا تو گڑھا کھودنے والا اس کی دیت کا ضامن ہو گا۔

اصول نمبر3: خریدوفروخت کے معاملے میں ضمان کا تعلق ریٹ طے کرنے اور چیز کے ملکیت میں آنے سے نہیں ہوتا کہ جب چیزخریدارشخص کی ملکیت میں آئے گی  تب وہ ضامن ہو گا، بلکہ ضمان کا تعلق چیز پر قبضہ کرنے کے بعد عمداً یا بلا عمد اس چیز کو ضائع کرنے سے ہے، اگر قبضہ کرنے والا چیز کا خریدار ہو تو بلا قصد ضائع ہونے کی صورت میں بھی چیز کا ضامن ہو گا۔ البتہ اگر وہ امین ہو تو عمدا ضائع کرنے سے ضامن ہو گا، ورنہ نہیں۔

اس تمہید کے بعدبالترتیب سوالات کے جوابات  ملاحظہ فرمائیں:

  1. مذکورہ کاروبار یعنی تومان کو پاکستانی روپیہ میں تبدیل کرکے پاکستان بھیجنے کے کاروبار کےلیے ضمان کے حوالے سے جو شرائط ذکر کی گئی ہیں ان میں سے بعض شرائط درست ہیں، جبکہ دوسری بعض درست نہیں، شرعی حکم کے اعتبار سے ان سب شرائط کی تفصیل درج ذیل ہے:
  2. پہلی شرط درست نہیں، یعنی اکاؤنٹ ہولڈر کا کسٹمر سے یہ کہنا کہ یہ اکاؤنٹ آپ کے لیے مختص ہے اور پھر اکاؤنٹ بلاک ہونے کی صورت میں اپنے آپ کو برئ الذمہ قرار دینا درست نہیں، کیونکہ آج کل کے عرف کے مطابق بینک اکاؤنٹ ہولڈر کا وکیل ہوتا ہے اور شرعی اعتبار سے وکیل کا قبضہ موکل کا قبضہ شمار ہوتا ہے، لہذا جب کسٹمر نے دکان دار کے اکاؤنٹ میں تومان ڈال دیے تو وہ تومان موکل یعنی  دکاندارکے قبضہ میں آگئے۔اس کے بعداس کی غلطی مثلا خلافِ قانون کوئی کام کرنے کی وجہ سے حکومت کی طرف سے اس کو باربار نوٹس بھیجا گیا کہ یہ تومان کہاں سے آئے ہیں اور کس مقصد کے لیے آئے ہیں؟ اس کے بارے میں ہمیں مطمئن کریں،لیکن اکاؤنٹ ہولڈر نے حکومت کو مطمئن نہیں کیا، جس کے نتیجے میں اکاؤنٹ منجمد  کر دیا گیا تو اس تمام صورتِ حال کے مطابق شرعاً اکاؤنٹ ہولڈر ہی ان تومان کا ضامن ہو گا، دکاندار  کا کسٹمر کو پہلے اطلاع دینے کی وجہ سے اس کا اپنے آپ کو برئ الذمہ قرار دینا درست نہیں۔
  3. دوسری شرط کا حکم یہ ہے کہ اگر اکاؤنٹ ہولڈر نے کسٹمر کو واضح طور پر بتا دیا تھا کہ فلاں فلاں شہر میں آپ تومان جمع نہ کرایے گا، اس کے باوجود کسٹمر نے تومان اس شہر کے اکاؤنٹ میں ڈال دیے اور پھر اکاؤنٹ منجمد  ہو گیا تو ایسی صورت میں کسٹمر ہی اس نقصان کا ضامن ہو گا، اس کی نظیریہ ہے کہ جیسے کوئی شخص کسی سے کہے کہ میرے فلاں وکیل/ملازم کو پیسے نہ دینا، پھربھی وہ شخص اس کو پیسے دیدے اور وہ وکیل لے کر بھاگ جائے تو موکل اس کا ذمہ دار نہیں ہو گا۔البتہ ایسی صورت میں کسٹمر اکاؤنٹ ہولڈر کی سوخت شدہ رقم کا ضامن نہیں ہو گا، کیونکہ جب اکاؤنٹ ہولڈر کو حکومت کی طرف سے نوٹس بھیجا گیا تو وہ حکومت کو مطمئن کر سکتا تھا، مگر اس نے حکومت کو مطمئن کیا، جس کی وجہ سے اکاؤنٹ منجمد کر دیا گیا، اس لیے اکاؤنٹ ہولڈر اپنے تومان کا خود ہی ذمہ دار ہو گا، نیز اگر کسٹمرنے خلافِ قانون یہ رقم جمع کروائی ہوتو اس کا جواب شرط نمبر3 کے تحت آرہا ہے۔
  4. اگردکاندار کے اکاؤنٹ میں کسٹمر نے  منشیات یا اس کےعلاوہ کسی دوسرے غیر قانونی کام اغوا ء برائے تاوان وغیرہ کی رقم ڈالی اور پھر اس کی وجہ سے اکاؤنٹ ہولڈر کا اکاؤنٹ منجمد کر دیا گیا تو اس صورت میں کسٹمر اس نقصان کا ضامن ہو گا، جیسا کہ تمہید میں یہ اصول ذکر کیا گیا کہ کسی نقصان کا سبب بننے والا شخص اگر عمداً وہ کام کرے تو وہ ضامن ہوتا ہے، یہاں بھی کسٹمر نے عمداً دکان دار کے اکاؤنٹ میں غیر قانونی رقم ڈالی ہے، جس کی وجہ سے اکاؤنٹ منجمد کیا گیا، اس لیے اپنی تعدی اور کوتاہی کی وجہ اب یہی شخص سے ضامن ہو گا۔
  5. دکاندار کے اکاؤنٹ میں رقم جمع کروانے کے بعدضمان کاتعلق ریٹ طے(فریقین کے درمیان کرنسی کی خریدوفروخت کا معاملہ حتمی ہونا)ہونے یا طے نہ ہونے سے نہیں ہے، بلکہ ضمان کا تعلق اکاؤنٹ منجمد ہونے کے سبب سے ہے کہ کس وجہ سے اکاؤنٹ منجمد ہوا ہے؟اگر اکاؤنٹ ہولڈر کی غلطی اور خلافِ قانون کام کرنے کی وجہ سے منجمد ہوا ہے تو اکاؤنٹ ہولڈر ضامن ہو گا اوراگر کسٹمر کے خلافِ قانون رقم جمع کرانے کی وجہ سے منجمد ہوا ہے تو پھر وہ ضامن ہو گا، جیسا کہ تفصیل پہلے سوال کے جواب میں گزر چکی ہے۔
  6. جیسا کہ پہلے سوال کے جواب میں عرض کیا گیا کہ جب کسٹمر نے اکاؤنٹ ہولڈر کے اکاؤنٹ میں رقم ڈال دی تو اس کا قبضہ متحقق ہو گیا، کیونکہ بینک کا قبضہ درحقیقت اکاؤنٹ ہولڈر کا قبضہ ہوتا ہے اور پھر اس کے بعد اس کی غلطی کی وجہ سے جب اکاؤنٹ منجمد ہوا اور رقم ضائع ہو گئی تو اکاؤنٹ ہولڈر ہی ضامن ہو گا، لہذا ریٹ کے طے ہونے سے پہلے رقم ضائع ہونے کی صورت میں کسٹمر کو ضامن بنانا درست نہیں، جبکہ اس کی غلطی سے اکاؤنٹ منجمد نہیں ہوا، لہذا یہ عرف خلافِ شرع ہے، کیونکہ ضمان کا تعلق ملکیت سے نہیں ہوتا، بلکہ کسی کے مال پر قبضہ کرنے کے بعدوجوبِ ضمان کاتعلق اپنی کوتاہی اور غفلت کی وجہ سے مال ضائع کرنے سے ہے اور یہ شرط مذکورہ صورت میں بھی موجود ہے۔

4،5: ان دونوں صورتوں میں بھی اکاؤنٹ ہولڈر ہی ضامن ہو گا، کیونکہ اکاؤنٹ اس کی کوتاہی کی وجہ سے منجمد ہوا ہے۔

6۔ جب ایک اکاؤنٹ میں کئی لوگ رقوم جمع کروا رہے ہوں تو بینک کے پاس ان سب کا ریکارڈ محفوظ ہوتا ہے اور جس شخص کی خلافِ قانون غلطی کی وجہ سے اکاؤنٹ منجمد ہوا ہو اس کی تمام تفصیل بھی بینک کے پاس موجود ہوتی ہے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ حکومت یا بینک نے جس وجہ سے اکاؤنٹ بلاک کیا ہے اس کی وجہ بینک کو معلوم نہ ہو، لہذا مذکورہ صورت میں اکاؤنٹ ہولڈر کی ذمہ داری ہے کہ چھان بین کرکے معلوم کرے کہ کس شخص کی وجہ سے اکاؤنٹ  بند ہوا ہے۔جب اکاؤنٹ ہولڈر کو متعلقہ شخص مل جائے تو وہ شخص تمام لوگوں کے نقصان کا ذمہ دار ہو  گا۔

حوالہ جات
مجلة الأحكام العدلية (ص: 171) نور محمد، كارخانه تجارتِ كتب، آرام باغ، كراتشي:
(المادة 888) الإتلاف تسببا هو التسبب لتلف شيء يعني إحداث أمر في شيء يفضي إلى تلف شيء آخر على جري العادة ويقال لفاعله متسبب فعليه إن قطع حبل قنديل معلق هو سبب مفض لسقوطه على الأرض وانكساره فالذي قطع الحبل يكون أتلف الحبل مباشرة وكسر القنديل تسببا.
درر الحکام شرح مجلة الأحكام لعلی حیدر (508/2) دار الجيل،بيروت:
إذا شق أحد ظرفا فيه سمن وتلف ذلك السمن يكون قد أتلف الظرف مباشرة والسمن تسببا فعليه لو حفر أحد في الطريق العام بئرا بلا إذن ولي الأمر فسقطت فيه دابة وتلفت فيكون ذلك الشخص قد أتلف الدابة المذكورة تسببا؛ لأنه بذلك يكون قد أحدث أحد في شيء أي الطريق العام شيئا آخر أي أحدث عملا يفضي لتلف الحيوان على جري العادة أي أحدث بئرا.
المحيط البرهاني في الفقه النعماني (7/ 204) دار الكتب العلمية، بيروت:
ولو وكله أن يشتري له فلوساً بدرهم فاشتراه وقبضها فكسدت في يد الوكيل قبل أن يدفعها إلى الموكل فهي للذي وكله؛ لأن قبض الوكيل بمنزلة قبض الموكل من حيث إن الوكيل في القبض عامل للموكل.

محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

9/شعبان المعظم 1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب