021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میت کا منہ دکھانے کی رسم
76286سنت کا بیان (بدعات اور رسومات کا بیان)متفرّق مسائل

سوال

میت كی نمازِ جنازہ ہو جانے كے بعد حاضرین كو یا رشتہ داروں كو میت كا چہرہ دكھانا جائز ہے یا نہیں؟ نیز چہرہ دكھانےكے لیے موزوں وقت كون سا ہے؟ وضاحت فرما دیجیے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

میت کے بارےمیں حکم شرعی یہ ہے کہ اس کی تجہیز وتکفین میں تعجیل (جلدی) کی جائے ،نیزمیت کے غسل اور تکفین کے بارے میں کم سے کم آدمی اور اقارب واحباب کا ہونا مقدم ہے،تاکہ میت کے کسی عیب یا تغیر کا افشاء نہ ہو اوراس کا تقاضا یہ ہے کہ منہ دکھانےکی رسم سے اجتناب کیا جائے،لہذاتجہیز وتکفین کے بعد جنازے میں محض منہ دکھانے کی رسم پوری کرنے کے لیے تاخیر درست نہیں،البتہ اگر کسی وجہ سے تکفین یا جنازہ میں تاخیر ہو تو بلا پابندی رسم منہ دیکھنے کی گنجائش ہے،لیکن باقاعدہ رسم کے طور پرمنہ دکھانے کی اجازت نہیں۔(احسن الفتاوی:ج۴،ص۲۱۹)

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 232)
(وكره تأخير صلاته ودفنه ليصلي عليه جمع عظيم بعد صلاة الجمعة) إلا إذا خيف فوتها بسبب دفنه قنية

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

یکم شعبان۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب