021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مسجد پر مدرسہ بنانا اور مسجد کی آمدن سے مدرسہ پر خرچ کا حکم
77443جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

میرا سوال ہے کہ ․.گھر کے پاس کی مسجد کی قریب 29 دکانیں ہیں، جو رینٹ پر ہیں، . رینٹ کی انکم سے مسجد کا نظام چلتا ہے . . اچھی بیلنس رہتی ہے لیکن کچھ مہینوں سے مسجد کے اوپر والے حصے میں مدرسہ شروع کیا ہے امام صاحب نے . . اور مسجد کے ترسٹی مدرسہ چلانے کے لیے امام صاحب کو 60 ہزار روپے دیتے ہیں،سوال یہ ہے کہ مسجد کی آمدنی سے 300 بچوں کا مدرسہ چلا سکتے ہیں ؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ سرائے مسجد کے اوپر والے حصے میں مدرسہ چلا سکتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مسجد یت مکمل ہونے (یعنی کسی رقبہ کے بارے میں زبان سے کہدینا کہ یہ جگہ مسجد کے لیے مختص ہے)  کے بعد اس  کے اوپر مستقل مدرسہ بنانا جائز نہیں، البتہ اگر شروع سے مسجد کے اوپر مدرسہ بنانے کی نیت ہو تو  مسجد بننے کے بعد مدرسہ بنانے کی گنجائش ہے،اور جس صورت میں مسجد پر مدرسہ بنانے کی اجازت ہے اس صورت میں مسجد کی آمدن سے اس مدرسہ پر خرچ بھی جائز ہے۔(احسن الفتاوی:ج۶،ص۴۴۳)

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 358)
لو بنى فوقه بيتا للإمام لا يضر لأنه من المصالح، أما لو تمت المسجدية ثم أراد البناء منع ولو قال عنيت ذلك لم يصدق تتارخانية،

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳شعبان۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب