021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وراثت کی تقسیم
76717میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  ایک شخص انتقال کر گیاہے، اس کی اولاد نہیں ہے۔  دو بھائی ، ایک بہن اور ایک بیوی ہے، وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم نے بوقت انتقال اپنی ملکیت میں جو کچھ منقولہ و غیر منقولہ مال و جائیداد، مکان، دکان، نقد رقم، سونا  چاندی، زیورات، غرض ہر قسم کا چھوٹا بڑا سامان چھوڑا ہے، وہ سب مرحوم کا ترکہ ہے۔

اس میں سب سے پہلے مرحوم کے کفن و دفن کے مسنون اخراجات ان کے ترکہ سے ادا کیے جائیں، اگر یہ اخراجات کسی نے احسان کے طور پر ادا کر دیے ہوں  تو ان کے ترکہ سے یہ اخراجات نہیں نکالے جائیں گے۔ پھر اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو وہ ان کے ترکہ سے ادا کیا جائے، اس کے بعد دیکھا جائے اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کسی غیر وارث کے حق میں کی ہو تو بقیہ ترکے  میں سے  ایک تہائی کی حد تک اس کو نافذ کیا جائے۔ اس کے بعد مرحوم کے کل ترکے ، منقولی و غیر منقولی کی قیمت لگا کر  اس کے کل بیس (20) حصے کر کے اس میں سے    پانچ (5)   حصے  مرحوم کی بیوی کو دیے جائیں گے، چھ   (6) حصے ہر بھائی    کو   اورتین (3)  حصے بہن کو دیے جائیں گے۔ فیصد کے اعتبار سے 25 فیصد  بیوی کو،    30  فیصد ہر بھائی  کو، اور بہن کو 15 فیصد دیے جائیں گے۔

ورثہ

انفرادی  حصے

فیصدی حصے

بیوی

5

25%

بھائی

6

30٪

بھائی

6

30٪

بہن

3

15٪

میزان:

20

100٪

حوالہ جات
قال اللہ تعالی:  يُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِيٓ أَوۡلَٰدِكُمۡۖ لِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ ٱلۡأُنثَيَيۡنِۚ (النساء: 11)
و قال اللہ تعالی: وَلَهُنَّ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكۡتُمۡ إِن لَّمۡ يَكُن لَّكُمۡ وَلَدٞۚ (النساء: 12)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:
يبدأ من تركة الميت الخالية عن تعلق حق الغير بعينها... يعم التكفين... ككفن السنة أو قدر ما كان يلبسه في حياته... (ثم) تقدم (ديونه التي لها مطالب من جهة العباد) ويقدم دين الصحة على دين المرض إن جهل سببه وإلا فسيان،  كما بسطه السيد.  (وأما دين الله تعالى، فإن أوصى به وجب تنفيذه من ثلث الباقي وإلا لا. ( ثم) تقدم (وصيته)... (من ثلث ما بقي) بعد تجهيزه وديونه.(الدر المختار: 6/759)
و فیہ  أیضاً :
 فللزوجات حالتان:  الربع بلا ولد. ( الدر المختار: 6/770)
و فی الھندیۃ:
 وللزوجة الربع عند عدمهما.  (6/450)
و فیہ  أیضاً :
وعصبة بغيره وهي كل أنثى تصير عصبة بذكر يوازيها وهي أربعة..... والأخت لأب وأم بأخيها. (6/451)

عبدالعظیم

دارالافتاء، جامعۃالرشید ،کراچی

04/شعبان      1443 ھ          

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالعظیم بن راحب خشک

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب