021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
Divorce Certificat کے  ذریعے طلاق کا حکم
76396طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بیوی 15 جنوری 2020 کو اپنے میکے آکے بیٹھ گئی، شوہر نے کوئی پوچھ تاچھ نہیں کی، اس ماہ بیوی کو معلوم ہوا کہ شوہر نے یونین کونسل میں 03 فروری 2020 کو ہی طلاق نامہ بنادیا ہے۔

1۔ کیا اس طلاق نامےDivorce certificate) )کی بنیاد پر طلاق واقع ہوگئی؟

2۔ اگر ہوگئی تو کب سے ہوگئی، سرٹیفیکیٹ میں درج تاریخ کے مطابق یا جس دن بیوی کو معلوم ہوا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اصل جواب سمجھنے سے پہلے حکومت کی طرف سے جاری کئے جانے والے طلاق نامے کے بارے میں چند باتیں تمہید کے طور پر ذہن نشین کرلیں:

حکومت کی طرف سے جاری کئے جانے والے طلاق نامہ طلاق دینے والا شخص کی درخواست پر جاری کیا جاتا ہے، اس طلاق نامے میں دی  جانے والی طلاقوں کی تعداد کا صراحتا ذکر نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ سرٹیفیکیٹ حکومت کی طرف سے محض طلاق پر گواہی ہوتا ہے، اس لئے  طلاقوں کی تعداد کے بارے میں اس درخواست کی طرف رجوع کیا جائےگا جو طلاق دینے والے شخص نے جمع کرائی ہے۔

سرٹیفیکیٹ جاری کرنے والا ادارہ اکثر تین طلاق دینے پر سرٹیفیکیٹ جاری کرتا ہے، اگر کوئی شخص ایک یا دو طلاق دے کر سرٹیفیکیٹ کا مطالبہ کرتا ہے اسے طلاق نامہ جاری نہیں کیا جاتا  بلکہ اسے یہ کہا جاتا ہے کہ تیسرے طلاق کے بعد آپ کو سرٹیفییکیٹ جاری کیا جائے گا؛ حالانکہ قانونا یہ لوگ اس بات کے مجاز نہیں ہیں کہ تین طلاق دینے پر ہی سرٹیفیکیٹ جاری کریں بلکہ ایک یا دو طلاق پر بھی سرٹیفیکیٹ جاری کیا جاسکتا ہے۔

 ایک یا دو طلاق دینے کی صورت میں درخواست گزار کے درخواست کے بعد ثالثی کا کردار ادا کرنے والے حضرات دونوں فریقین میاں بیوی کے درمیان مفاہمت کے ذریعے صلح کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اگر فریقین مان جاتے ہیں تو شوہر کے رجوع کرنے سے میاں بیوی دوبارہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوتے ہیں، ورنہ  نوے دن گزرنے کے بعد عدالت کی اصطلاح میں طلاق مؤثر ہوجاتی ہے اور  وہ بالکل جدا ہوجاتے ہیں، جبکہ شرعا جدا ہونے کا معیار تین ماہواریاں ہیں یعنی طلاق کا درخواست دینے کے بعد اگر شوہر کے رجوع کے بغیر طلاق یافتہ خاتون کی تین ماہواریاں گزرجاتی ہیں تو اسے طلاق بائن واقع ہوجاتی ہے اور وہ اپنے شوہر سے جدا ہوجاتی ہے، تین ماہواریاں نوے دن سے کم مدت میں آسکتی ہیں اور پورے نوے دن میں بھی آسکتی ہیں۔

صورت مسؤلہ میں شوہر نے سرٹیفیکیٹ میں درج تاریخ اعلان طلاق 03نومبر 2019 کو اپنی بیوی کو طلاق دے چکا ہے، طلاقوں کی تعداد کے بارے میں شوہر کے اصل درخواست کی طرف رجوع کیا جائے گا، اگر اس نے ایک یا دو طلاقوں کا درخواست جمع کرایا ہے تو عدت میں رجوع نہ کرنے کی وجہ سے وہ اپنی بائنہ بیوی سے باہم رضامندی کے ساتھ نئے مہر  اور نئے نکاح کے ساتھ دوبارہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوسکتا ہے اور اگر اس نے تین طلاقوں کی درخواست جمع کرائی ہے تو اس صورت میں اس کی بیوی اس پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے،  اب تجدید نکاح کی گنجائش باقی نہیں، الا یہ کہ یہ عورت کسی اور مرد سے شادی کرے اور وہ مرد اسے ہمبستری کے بعد طلاق دیدے،اس طرح دوسرے مرد کی طلاق کے بعد جب عدت گزرجائے گی تو تب یہ عورت اس شوہر  کیلئے حلال ہوگی۔

واضح رہے طلاق کے وقوع کیلئے بیوی کے علم میں ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ بیوی کے علم میں لائے بغیر  بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے، اس لئے صورت مسؤلہ میں 03 نومبر 2019کو طلاق واقع ہوگئی ہے، بیوی کو طلاق کے بارے میں معلوم ہونے کے تاریخ کا اعتبار نہ کیا جائے۔

حوالہ جات
القرآن الکریم( البقرۃ:230)
{ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ}
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (3/ 180)
 فإن طلقها ولم يراجعها بل تركها حتى انقضت عدتها بانت، وهذا عندنا،
الهداية في شرح بداية المبتدي (2/ 274)
"وإذا طلق الرجل امرأته طلاقا بائنا أو رجعيا أو وقعت الفرقة بينهما بغير طلاق وهي حرة ممن تحيض فعدتها ثلاثة أقراء " لقوله تعالى: {وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلاثَةَ قُرُوءٍ} [البقرة: 228] والفرقة إذا كانت بغير طلاق فهي في معنى الطلاق لأن العدة وجبت للتعرف عن براءة الرحم في الفرقة الطارئة على النكاح وهذا يتحقق فيها والأقراء الحيض عندنا.
المبسوط للسرخسي (6/ 143)
 فإن كان كتب: امرأته طالق فهي طالق سواء بعث الكتاب إليها، أو لم يبعث،
PLD  364  ISLAMABAD
Word “ Talaq” in S.7 of Muslim family laws ordinance,1961 reterred to any form of  talaq, whether irrevocable or not and by whatever name called, be talaq.e. ahsan or talaq.e.bidat-No provision of  Muslim Family Laws ordinance, 1961 required the chairman, Arbitration Council to issue a certificate of effectiveness of talaq.chairman was just to record in writing whether or not reconciliation between the spouses had failed within the period of ninety days of the delivery of  the notice of talaq, After the expiry of the period as prescribed by S.7 the divorce became effective automatically.

      محمدنصیر

     دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

     12، شعبان المعظم،1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نصیر ولد عبد الرؤوف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب