76720 | حج کے احکام ومسائل | حج بدل کے احکام |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری بیوی اپنے والد کی طرف سے حج بدل کرنا چاہتی ہے، سوال یہ ہے کہ کیا عورت حج بدل کرسکتی ہے یا حج بدل کے لیے مرد ہونا ضروری ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
عورت حج بدل کرسکتی ہے، بشرطیکہ وہ کسی محرم کے ساتھ حج بدل کے لیے جائے۔ یاد رہے کہ محرم کا خرچہ وصیت کرنے والے کے مال سے نہیں لیا جائے گا۔ لہذا اگر کوئی محرم حج کے لیے جا رہا ہو تو اس کے ساتھ چلی جائے، یا پھر کسی مرد کے ذریعے حج بدل کروا لیں۔
حوالہ جات
في الھندیۃ:
الأفضل أن يكون عالما بطريق الحج وأفعاله، ويكون حرا عاقلا بالغا، كذا في غاية السروجي شرح الهداية. ولو أحج عنه امرأة أو عبدا أو أمة بإذن السيد جاز ويكره هكذا في محيط السرخسي.(1/257)
و في بدائع الصنائع:
سواء كان رجلا أو امرأة، إلا أنه يكره إحجاج المرأة، لكنه يجوز. أما الجواز فلحديث الخثعمية.
وأما الكراهة فلأنه يدخل في حجها ضرب نقصان؛ لأن المرأة لا تستوفي سنن الحج، فإنها لا ترمل في الطواف وفي السعي بين الصفا والمروة، ولا تحلق. (2/213)
عبدالعظیم
دارالافتاء، جامعۃالرشید ،کراچی
10/شعبان 1443 ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالعظیم بن راحب خشک | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |