021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
باپ کے حیات میں فوت ہونے والے بیٹے کا ترکہ میں حق نہیں ہے
76405میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

(الف)بیٹے کا انتقال 2017 میں ہوا اور باپ کا 2021 میں ہوا والد کی چھ بیٹیاں اور ایک بیٹا زندہ ہے، جو مستحق اپنے والد کے وفات سے پہلے فوت ہوا ہے اور اس کے والد صاحب بعد میں فوت ہوئے ہیں تو اس صورت میں دادا کی میراث سے فوت شدہ بیٹے کے اولاد کو حصہ ملے گا یا نہیں؟

(ب)میرے دادا نے دو شادیاں کی تھیں، ان کی دونوں بیویوں سے 5 بیٹے اور چھ بیٹیاں ہیں، ازراہ کرم شریعت کی روشنی میں ان کے درمیان وراثت کی تقسیم کا طریقہ کار بتادیں!

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

(الف)باپ کے میراث میں سے صرف  ان ورثہ کو حصہ ملے گا جو باپ کے فوت ہوتے وقت زندہ ہوں، اور جو اولاد باپ کے وفات سے پہلے فوت ہوچکے ہوں ان کو اور ان کی اولاد کو باپ کی میراث میں سے حصہ نہیں ملے گا، لہذا جو بیٹا 2017 میں باپ کے انتقال سے پہلے فوت ہوچکا ہے، اس کے اولاد کو قانونی طور دادا کے  میراث میں سے کچھ نہیں ملے گا۔

(ب)دادا کے ترکہ 128 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے 8 حصے ان کی ہر بیوی کو،14 حصے ان کے ہر بیٹے کو، 7 حصے ان کی ہر بیٹی کو دیا جائے گا۔

فیصدی اعتبار سے تقسیم یوں ہوگی کہ دادا کی ہر بیوی کو 6.25% فیصد، ہر بیٹے کو 10.9374% فیصد، اور ہر بیٹی کو 5.4687%فیصد دیا جائے گا۔

حوالہ جات
 .......

 محمدنصیر

  دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

‏    13،شعبان المعظم،1443ھ   

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نصیر ولد عبد الرؤوف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب