021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تراویح میں ختمِ قرآن كے موقع پر اجتماعی دعا
76507نماز کا بیانتراویح کابیان

سوال

تراویح میں ختمِ قرآن كے موقع پر اجتماعی دعا كرنا جائز ہے یا نہیں؟ نیز یہ دعا تراویح كے فورًا بعد ہونی چاہیے یا وتر كے بعد؟ بہتر طریقہ كیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تراویح کے بعد بطور سنت تراویح کے  اجتماعی دعا ثابت نہیں، البتہ نفس ختم قرآن مجید کے موقع پر دعاء کرنا اور اس کے لیے اجتماع بھی بعض آثار سے ثابت ہے،اس لیے اگر وترکی نماز سے فارغ ہوکر سنت سمجھے بغیر اوربلا التزام یعنی دعاء میں شریک نہ ہونے والوں  پر طعن وتشنیع کئے بغیر اگر اجتماعی دعاء کی جائے تو اس کی گنجائش ہے۔ورنہ یہ بدعت کے زمرے میں داخل ہوجائے گی۔(احسن الفتاوی:ج۳،ص۵۱۹)

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (5/ 318)
الدعاء عند ختم القرآن في شهر رمضان مكروه لكن هذا شيء لا يفتى به، كذا في خزانة الفتاوى.
يكره الدعاء عند ختم القرآن بجماعة لأن هذا لم ينقل عن النبي - صلى الله عليه وآله وسلم -.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۰شعبان۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب