021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میراث کی تقسیم (بعض ورثہ کامطالبہ کہ پہلے شادی کاخرچہ منہاکیاجائے پھر وراثت تقسیم کی جائے)
76573میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ میرانام بابرشفقت ہے،گلشن معمارکارہائشی ہوں ،ہم چھ بہن بھائی ہیں اوروالدہ صاحب کی وفات 2013میں ہوئی،ان کی حیات میں ہی دوبھائیوں کی شادی ہوگئی تھی لیکن دوبھائیوں کی شادی والدصاحب کی وفات کےبعدوالدصاحب کےپیسوں سےہوئی اب وہ بھائی مجھےکہرہےہیں کہ تم اپناحصہ لواوراپنی شادی کاانتظام وغیرہ خودکروجبکہ میرامطالبہ یہ ہےکہ میری شادی والدصاحب کی چھوڑی ہوئی پراپرٹی بیچ کرکی جائےجیسےدیگربہن بھائیوں کی شادی ہوئی ،پھراس کےبعدوالدصاحب کی وراثت ہو۔اب شرعی لحاظ سےاس مسئلہ کی تفصیل درکارہےکیامیرایہ مطالبہ درست ہےکہ نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم کےترکہ میں سےتین طرح کی ادائیگیوں (تجہیزوتکفین کاخرچ،ذمہ قرض،مالی واجبات کی ادائیگی اورایک تہائی تک جائزوصیت پوری کرنے)کےبعد ورثاءکےدرمیان میراث کی تقسیم کرنےکاحکم ہےکہ ہرایک کاحصہ ادا کردیا جائے۔

رہاآپ کایہ مطالبہ  کہ جیسےدیگربہن ،بھائیوں  کی شادیوں کےاخراجات والدصاحب کی جائیدادمیں سےکیےگئے ہیں تو ایسےہی میری شادی  کےاخراجات بھی والدصاحب کی جائیدادمیں سےکیےجائیں تویہ شرعادرست نہیں ،البتہ اخلاقی طورپرآپ کےبہن،بھائیوں پریہ حق بنتاہےکہ وہ ازخوداپنےمال میں سےآپ کی شادی پرتبرعاواحسانا خرچ کریں۔

حوالہ جات
«المبسوط للسرخسي» (29/ 136):
فأول ما يبدأ به تجهيزه وتكفينه ودفنه بالمعروف كما روي «أن مصعب بن عمير - رضي الله عنه - لما استشهد يوم أحد لم يوجد له إلا نمرة فكان إذا كان غطي بها رأسه بدا رجلاه وإذا غطي بها رجلاه بدا رأسه فأمر - صلى الله عليه وسلم - أن يغطى بها رأسه ويجعل على رجليه من الإذخر».
ثم الكفن۔۔۔۔۔ ثم بعد الكفن يقدم الدين على الوصية والميراث لحديث علي - رضي الله عنه - قال إنكم تقرون الوصية قبل الدين، وقد شهدت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - بدأ بالدين قبل الوصية

عبدالقدوس

دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی

۲۹شعبان۱۴۴۳

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالقدوس بن محمد حنیف

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب