76574 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
بھائیوں کامطالبہ یہ ہےکہ والدصاحب (مرحوم)کی تمام پراپرٹی فروخت کردی جائے،لیکن میں اپناحصہ نہیں بیچناچاہتا،توشرعی لحاظ سےمیرایہ اقدام درست ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرآپ نہیں چاہتےکہ میراث میں سےآپ کاحصہ فروخت کیاجائےتوپھردیگرورثاءکےلیےجائزنہیں کہ آپ کےوراثتی حصےپرتصرف کریں ،البتہ اگرآپ کاحصہ بایں طورپرمشاع ہےکہ دیگرورثاءکےحصوں سےجداہی نہیں ہوسکتامثلاایک دکان میں دس شرکاءہیں توپھرایسی صورتحال میں اکثریت کاجوفیصلہ ہوگااسی پرعمل ہوگا،اورآپ کوآپ کےحصےکاعوض دےدیا جائےگا۔
حوالہ جات
«درر الحكام في شرح مجلة الأحكام» (1/ 98):
[ (المادة 97) لا يجوز لأحد أن يأخذ مال أحد بلا سبب شرعي]
عبدالقدوس
دارالافتاء،جامعۃ الرشیدکراچی
۲۹شعبان۱۴۴۳
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبدالقدوس بن محمد حنیف | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |