021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دوسری طلاق کےنوٹس میں "دومرتبہ طلاق دیتاہوں،طلاق دیتاہوں”لکھ دیاتوکیاحکم ہوگا؟
76531طلاق کے احکامتحریری طلاق دینے کا بیان

سوال

سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کیافرماتےہیں علماء کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ میں نےبوجہ ناچاقی اپنی اہلیہ کوطلاق دینے کاارادہ کیا،میرےبھائی عالم دین ہیں ،جس نے ان  کےمشورےسےاسٹام فروش کےپاس گیا،وہ بھی ایک علماء کاصحبت یافتہ باشرع نوجوا ن ہے،اوراسےتاکیدکی کہ  یک طلاق کانوٹس لکھ دو،اس نےحسب منشاء صرف ایک طلاق کانوٹس لکھ دیااورمیں نےدستخظ کرکےاہلیہ کےہاں روانہ کردیا،پھراگلےماہ دوسری طلاق کےنوٹس کےلیےاس کےپاس گیااورتاکید ایہی بات کہہ دی،اورسابقہ تجربےکی وجہ سےکچھ زیادہ توجہ نہ دی اوراہلیہ کےہاں روانہ کردیا،اب شہر کےکچھ اہل علم حضرات نےرائےظاہرکی ہےکہ دوسرے نوٹس میں دوطلاق لکھی ہوئی ،اس لیےآپ کی اہلیہ پردوطلاقیں واقع ہوگئی ہیں اورسابقہ ایک طلاق کوملاکرحرمت مغلظہ ثابت ہوگئی ہے۔

براہ کرم مجھے بھائی نےبھی تین طلاق دینےسےمنع کیاتھا،اورمیں نے خودبھی اسٹام فروش کودوسری طلاق کانوٹس بھیجنےکی بابت کہاتھا،توکیااب بھی تین ہوچکی ہوں گی،اوریہ بات بھی ذہن میں رہےکہ علماء کی توجہ دلانےسےجب ہم نےاسٹافروش سےبات کی تم نےیہ کیالکھ دیاہے،تواس نےکہاکہ میں نےصرف دوسری طلاق کانوٹس ہی لکھاہے،لیکن ہماری کچہری  کی زبان میں اصول یہ ہےکہ پہلےنوٹس میں ایک دفعہ طلاق لکھی جاتی ہے،دوسرےمیں دودفعہ اورتیسرےمیں تین دفعہ لکھی جاتی ہے۔

نیزطلاق نامہ پرعنوان اورعبارت کےآگےپیچھے غورکرلیں تووہاں بھی باردوئم کی صراحت ہے،برائےکرم اس بارےمیں میری راہنمائی فرمائیں کہ اس صورت حال میں میری زوجہ کو کتنی طلاق واقع ہوچکی ہیں ۔

اللہ تعالی آپ کود ین ودنیا میں عزتوں سےنوازے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں اگرواقعتاشوہر نے ایک طلاق سمجھ کر بغیر پڑھے اورسمجھے طلاق نامہ  پر دستخظ کردیےتھے،   اورشوہرکی طرف سےدوسری طلاق کانوٹس بنواتےاوربیوی کی طرف بھیجتے وقت واقعتادوطلاق کاارادہ نہیں تھا،نہ ہی شوہرکومعلوم تھاکہ اس میں طلاق دیتاہوں دومرتبہ لکھاہواہے، اسی طرح بعدمیں اسٹام فروش نےجووضاحت پیش کی "کہ ہماری کچہری  کی زبان میں یہ دوسرانوٹس دراصل ایک طلاق ہے،اوردوسرےنوٹس میں دومرتبہ طلاق لکھاجاتاہے"یہ بھی واقعہ کےمطابق ہوتودیانتاشوہرکی بات اس کی قسم کےساتھ معتبرہوگی،شوہراپنی اس بات پرقسم کھالےتومذکورہ صورت میں بیوی پرصرف دوطلاق واقع ہوں گی،شوہرکےقسم  کھانےکےبعدبیوی شوہرکی بات کی تصدیق کرسکتی ہے،چونکہ دوسری طلاق کی عدت بظاہرگزرچکی ہے،اس لیےمیاں بیوی کےدرمیان دوبارہ نکاح ہوسکتاہے،دوبارہ نکاح کےبعد حرمت مغلظہ واقع ہونےکےلیےصرف ایک طلاق کااختیاررہ جائےگا،اس لیےشوہرپرلازم ہوگاکہ طلاق کےمعاملےمیں بہت احتیاط کرے۔

حوالہ جات
"حاشية رد المحتار" 3 / 271:
ولو استكتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها، وقع إن أقر الزوج أنه كتابه، أو قال للرجل ابعث به إليها، أو قال له اكتب نسخة وابعث بها إليها، وإن لم يقر أنه كتابه ولم تقم بينة لكنه وصف الامر على وجهه لا تطلق قضاء ولا ديانة، وكذا كل كتاب لم يكتبه بخطه ولم يمله بنفسه لا يقع الطلاق ما لم يقر أنه كتابه اه ملخصا۔
"الدر المختار للحصفكي " 3 / 322:فروع: كرر لفظ الطلاق وقع الكل، وإن نوى التأكيد دين۔
"رد المحتار "11 / 155:( قوله كرر لفظ الطلاق ) بأن قال للمدخولة : أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق ، وإذا قال : أنت طالق ثم قيل له ما قلت ؟ فقال : قد طلقتها أو قلت هي طالق فهي طالق واحدة لأنه جواب ، كذا في كافي الحاكم ( قوله وإن نوى التأكيد دين ) أي ووقع الكل قضاء ، وكذا إذا طلق أشباه : أي بأن لم ينو استئنافا ولا تأكيدا لأن الأصل عدم التأكيد ۔
"الأشباه والنظائر - حنفي "1 / 72:ولو كرر لفظ الطلاق فإن قصد الاسئناف وقع الكل أو التأكيد فواحدة ديانة والكل قضاء وكذا إذا أطلق۔
"الفتاوى الهندية " 8 / 125:رجل قال لامرأته أنت طالق أنت طالق أنت طالق فقال عنيت بالأولى الطلاق وبالثانية والثالثة إفهامها صدق ديانة وفي القضاء طلقت ثلاثا كذا في فتاوى قاضي خان۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

  02/رمضان  1443 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / مفتی محمد صاحب