76540 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
محترم جناب مفتی صاحب !السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ہم دوبھائی ہیں،ہم نے کراچی میں محنت مزدوری کرکےپیسہ سوات میں باپ کوبھیجا ،جس سےباپ نےایک زمین خریدی جواس وقت بھی باپ کےنام ہے،پوچھنایہ تھاکہ آیااس جائیداد میں ہماری دوبہنیں ہیں،ان کاحصہ ہوگایانہیں ،یہ واضح رہےکہ اس جائیدادمیں باپ کاکوئی مال شامل نہیں تھا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
موجودہ صورت میں چونکہ بیٹوں نے پیسےوالد صاحب کودیےاورمالک بھی بنادیا،اورپھرزمین والدنےخریدی اوراب بھی والدکےنام ہےتویہ زمین والدکی ہی شمار ہوگی اوروالدکی وفات کےبعد اس زمین میں بیٹوں کےساتھ ساتھ بیٹیوں کابھی میراث کےمطابق حصہ ہوگا۔
حوالہ جات
" شرح المجلۃ" 1/473 :یملک الموھوب لہ الموھوب بالقبض ،فالقبض شرط لثبوت الملک ۔
"شرح المجلۃ" 1 /462:وتتم(الھبۃ)بالقبض الکامل لأنہامن التبرعات والتبرع لایتم الابالقبض الکامل ۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
03/رمضان 1443 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب |