021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دخول کےبعدطلاق کی صورت میں مکمل  مہرلازم ہوگا
76551نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

سوال: نکاح نامے میں حق مہر میں 06تولے سونا اور 01رہائشی مکان واقعہ نئی آبادی محلہ اعوان سنی گمبٹ کوہاٹ میں ایک بٹہ،1/3 تین حصہ رکھا گیا ہے (تحریر کیا گیا ہے )جو کہ تین بھائیوں میں ہے ایک بھائی وفات پا گیا اور دو زندہ ہیں والدہ زندہ ہے جبکہ والد کا انتقال ہوگیا ہے اس لئے نکاح نامے میں ایک بٹہ تین 1/3حصہ کا ذکر تحریر کیا گیا ہے کیا بیوی طلاق ہونے کے بعد اپنا حق مہر لینے کی حق دار ہے کہ نہیں تفصیل سے بیان کریں؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

موجودہ صورت میں چونکہ نکاح کے بعد دخول  بھی ہوچکاہے،اس لیےنکاح کےوقت طےشدہ مکمل مہر بیوی کودینالازم ہوگا۔

حوالہ جات
"رد المحتار"9 /  496:ويتأكد ( عند وطء أو خلوة صحت ) من الزوج ( أو موت أحدهما )
"رد المحتار "9 /  500:
 قوله ويتأكد ) أي الواجب من العشرة لو الأكثر وأفاد أن المهر وجب بنفس العقد لكن مع احتمال سقوطه بردتها أو تقبيلها ابنه أو تنصفه بطلاقها قبل الدخول ، وإنما يتأكد لزوم تمامه بالوطء ونحوه۔
"الفتاوى الهندية "7 / 148:
(الفصل الثاني فيمايتأكدبه المهروالمتعة)والمهريتأكدبأحدمعان ثلاثة:الدخول،والخلوة الصحيحة ، وموت أحد الزوجين سواء كان مسمى أو مهر المثل حتى لا يسقط منه شيء بعد ذلك إلا بالإبراء من صاحب الحق ، كذا في البدائع۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

  17/رمضان  1443 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب