021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدنےغلط بیانی کرکےطلاق نامہ پردستخظ کروالیےیہ کہہ کر کہ اس سےکچھ نہیں ہوتا
76547طلاق کے احکامتحریری طلاق دینے کا بیان

سوال

سوال: السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ  !میں نعمtان ولدمحمد اقبال ہوں،میرامسئلہ یہ ہےکہ ایک سال قبل میرےگھروالوں کی رضامندی سےمیری شادی ہوئی،میری بیوی طلاق شدہ اورتین بچوں کی ماں تھی،شروع مہینےمیں سب کچھ صحیح رہا،لیکن میری والدہ کوکچھ مہینےبعد اللہ جانے کیاہوا،وہ مجھ سےبضدہوگئیں کہ میں اپنی بیوی کوطلاق دیدوں،ہماراایک سال میں نہ کوئی آپس میں جھگڑاہوا نہ ہی کوئی نااتفاقی ہوئی،میں اپنی بیوی کے ساتھ بہت خوش تھا،اس لیےوائف کوعلیحدہ گھرلےگیا،میری والدہ نے مجھے اپنی طبیعت خراب ہونےکےبہانے اپنے گھر بلایااورذہنی ٹارچرکیااورگھرکےسادےپیپر پر میرےوالدصاحب نےطلاق نامہ لکھا اورمجھ سےغلط بیانی کرکےاس پرسائن لیےاوریہ کہاکہ اس سےتیری طلاق واقع نہیں ہوگی،بس تمہاری ماں کی طبیعت ٹھیک ہوجائےگی،ورنہ اس کو صبح نصیب نہیں ہوگی،میری بیو ی اس وقت موجو دبھی نہیں تھی،اورنہ ہی میری کوئی نیت یاارادہ تھاکہ میں اسےآزاد کروں،میری والدین نےمجھ سےزبردستی سائن کروائےہیں ،کیااس سےطلاق واقع ہوجائےگی،؟مجھے جواب دےدیں کیونکہ میں اپنی بیوی کونہیں چھوڑناچاہتا۔

تنقیح:والدصاحب کی طرف سےغلط بیانی کامطلب یہ ہےکہ والدصاحب نےمجھے کہاکہ اس طرح طلاق نہیں ہوتی،آپ بیوی سےمخاطب ہوکرکہویا اس کوکال کرکےکہو توطلاق ہوتی ہے۔

طلاق نامہ سائل نے پھاڑکرپھینک دیاتھا،اس لیےاس کی کاپی نہیں مل سکی،سائل نےطلاق نامہ کی جو تحریر لکھوائی وہ درج ذیل ہے:

بندہ نعمان ولدمحمداقبال کی شادی ہمراہ صدف بنت محمدسلیم بتاریخ 11اپریل 2021 کوہوئی،آج بتاریخ 11مارچ 2022 میں اپنےپورےہوش میں  اپنی بیوی کوطلاق دیتاہوں،میری اب سےصدف محمدسلیم کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔                                      

سائل کی طرف سےمزیدوضاحت:طلاق کاپیپر میں نے پھاڑدیاتھا،بعدمیں معلوم ہواکہ طلاق کایک فیک پیپر میری والدہ نے بنایاہواہے،جس میں تین طلاق کاذکر تھا،اورکافی کچھ لکھاہواتھا،بندہ نے وہ پیپر نہیں دیکھا،سسرال والوں کے پاس تھا،ابھی موجود نہیں،اس پروالدہ نے میری طرف سےمیرےجھوٹےسائن کردیے،مجھے اس کےبارےمیں قطعا کوئی علم نہیں تھا،آیااس صورت میں تین طلاق توواقع نہیں ہوگئی؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں چونکہ سائل کوطلاق کی تحریر پردستخظ کرتےوقت یہ معلوم تھاکہ یہ طلاق کی تحریر ہے،اس لیےپیپر میں جوکچھ لکھاگیاوہ شرعابھی معتبرہوگااورطلاق واقع ہوجائےگی،والدکی طرف سےغلط بیانی کاشرعااعتبارنہیں ،سائل کی وضاحت کےمطابق مذکورہ صورت میں چونکہ ایک صریح طلاق کاذکرہےتوایک طلاق رجعی واقع ہوگئی ہے،اب دوبارہ بغیرنکاح کےرجوع  ہوسکتاہے،ہاں اگرطلاق کےبعد عدت (تین ماہواری)بھی گزرگئی ہوں توپھر رجوع نہیں ہوسکتا،دوبارہ نکاح ضروری ہوگا۔

سائل کی مزید وضاحت کےمطابق سائل کی والدہ کی طرف سےطلاق کاجوفیک پیپر بنوایاگیاہے،شرعااس کااعتبارنہیں ہوگا،موجودہ صورت میں صرف ایک طلاق ہوئی ہے،جس کےبعد رجوع ہوسکتاہے۔ 

حوالہ جات
"الهداية " 1 / 254:
وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض لقوله تعالى : { فأمسكوهن بمعروف } [ البقرة : 231 ] من غير فصل ولا بد من قيام العدة لأن الرجعة استدامة الملك ألا ترى أنه سمي إمساكا وهو الإبقاء وإنما يتحقق الاستدامة في العدة لأنه لا ملك بعد انقضائه۔                                                                                                                                                                                                                                                                                 

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی 

19/رمضان  1443 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب