021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیٹی،شوہر،چاربھائی اوردوبہنوں میں تقسیم میراث
76564میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

سوال:ایک خاتون کاانتقال ہوگیا،اورورثہ میں ایک بیٹی ہے،اورخاتون کاشوہر ہے،اورخاتون کی دوبہنیں اورچاربھائی ہیں،برائےمہربانی تقسیم وراثت کےبارےمیں راہنمائی فرمائیں ۔

واضح رہےکہ اس خاتون کےشوہرنے خاتون کےانتقال سےپہلےبھی ایک شادی کی اورانتقال کےایک ماہ بعد بھی ایک شادی کی ہے،جس سےایک بچہ بھی ہے۔

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں مذکور ورثہ میں  میراث کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ مرحومہ  کی کل میراث کا(نصف) آدھاحصہ بیٹی کوملےگا، چوتھائی حصہ(ربع) شوہرکوملےگا،باقی میراث مرحوم کےبہن بھائیوں میں اس طرح تقسیم ہوگی کہ بھائیوں کوبہنوں کےمقابلےمیں دوگناحصہ ملےگا۔

عددی اعتبارسےمیراث کی تقسیم کی جائےتوکل میراث کے 40حصےکیےجائیں، 20حصے (نصف)بیٹی  کوملیں گے،  10حصے (ربع)شوہرکوملیں گے،باقی 10حصےبہن بھائیوں میں تقسیم ہوں گے،ہربھائی کو دوحصےاوردوبہنوں میں سےہر ایک کوایک حصہ دیاجائےگا۔

اوراگرفیصدی اعتبارسےتقسیم کیاجائےتوکل میراث کا 50فیصدبیٹی  کوملےگا،25فیصد شوہرکوملےگا،باقی 25فیصد چار  بھائی اوردو بہنوں  میں اس طرح تقسیم ہوگاکہ  ہربھائی کو5فیصداورہربہن کو 2.5فیصدملےگا۔

حوالہ جات
"السراجی فی المیراث"19:احوال بنات الصلب:وامالبنات الصلب فأحوال ثلث:النصف للواحدۃ،والثلثان للاثنین فصاعدۃ،ومع الابن للذکرمثل حظ الانثیین وھو یعصبھن۔۔۔
"سورۃ النساء" آیت 12:وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

  20/رمضان  1443 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب