021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
وراثت میں سیونگ سرٹیفکیٹ ملےہوں توان کو استعمال کرنے کاحکم 
76831جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !میراسوال یہ ہےکہ مجھے والدکی طرف سےوراثت میں جوحصہ ملاہے،اس میں دوسیونگ سرٹیفکیٹ بھی شامل ہیں،یعنی ان کامنافع ملا کر میراٹوٹل حصہ بناہے،مجھے یہ پوچھناہے کہ کیامیں یہ منافع کی رقم استعمال کرسکتی ہوں؟کیایہ ذاتی ضروریات کےلیےاستعمال کی جاسکتی ہے؟اگریہ منافع استعمال کرناٹھیک نہیں توکیا میں ان پیسوں کوگورنمنٹ کےاوپر چھوڑ دوں کیونکہ سیونگ سرٹیفکیٹ کوکیش کروانے کےلیے لمباپروسیس بھی ہےاورمیری کچھ ذاتی ضروریات بھی ہیں،جن کومیں پوراکرناچاہتی  ہوں،سیونگ سرٹیفکیٹ اورپرائزبانڈزمیں نےذاتی طورپرنہیں لے رکھے ہیں،جزاک اللہ

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سیونگ سرٹیفکیٹ سےحاصل ہونےوالےمنافع سودہونےکی وجہ سےحرام ہوتےہیں،لہذاان کااستعمال  نہ اصل مالک کے لیےجائزہےنہ ہی  کسی وارث کے لیےاس کواستعمال کرناجائزہوگا۔

حرام کمائی کاحکم یہ ہےکہ اس کوبلانیت  ثواب صدقہ کیاجائے،صورت مسئولہ میں سیونگ سرٹیفکیٹ  سےحاصل شدہ نفع   گورنمنٹ  سےوصول کر کےاس  کوبلانیت ثواب صدقہ کرناضروری ہوگا۔

چونکہ آپ کووراثت کےحق کےبدلےناجائزآمدن کاحصہ دیاگیاہے،اس لیےآپ اس ناجائزمنافع کےبقدرمیراث میں اس کامطالبہ کاحق رکھتی ہیں۔

حوالہ جات
" رد المحتار"20 / 93:
مطلب : كل قرض جر نفعا حرام ( قوله كل قرض جر نفعا حرام ) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر ۔
"المبسوط لشمس الدين السرسخي"7 / 24:
 لأن النقود عندنا لاتتعين في العقود والفسوخ ألا ترى انهما بعد التقابض لو  تفاسخا العقد لم يجب على واحد منهما رد المقبوض من النقد بعينه ولكن ان شاء رده وان شاء رد مثله۔
"رد المحتار"26 / 453:
لو مات الرجل وكسبه من بيع الباذق أو الظلم أو أخذ الرشوة يتورع الورثة ، ولا يأخذون منه شيئا وهو أولى بهم ويردونها على أربابها إن عرفوهم ، وإلا تصدقوا بها لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه۔

محمدبن عبدالرحیم

 دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

14/شوال  1443 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب