021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غصے میں دی گئی تین طلاقوں کاحکم
76925طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

عرض ہے کہ میرا نام سمیرا ولد وکیل احمد قریشی ہے، میری شادی عابد سے ہوئے دو سال ہوگئے ہیں ، شادی کے بعد سے لڑائی جھگڑے ہوتے  رہے،تقریباًڈیڑھ ماہ پہلے چھوٹی سی بات پر لڑائی ہوئی، غصہ میں آکر عابد ولد اسماعیل نے مجھے تین طلاق دے دی پھر میرے گھر والوں کو فون کرکے کہا کہ آکراپنی بیٹی لے جاؤ ورنہ ایسی جگہ غائب کروں گا کہ پتابھی نہیں چلے گا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ غصہ کی حالت میں دی گئی طلاق بھی واقع ہوجاتی ہے اور عام طور پر طلاق غصے کی حالت میں ہی دی جاتی ہے،لہٰذاصورت مسؤولہ میں دی گئی تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں اور آپ اپنے شوہر پر حرام ہوچکی ہیں۔

حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (3/ 187)
وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله - عز وجل - {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

محمد حمزہ سلیمان

دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی

۱۹/شوال۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب