021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جہاد کا مفہوم اور اس کی قسمیں
77117جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ!

مفتی صاحب!  موجودہ دور میں جہاد کامفہوم یہ سمجھا جاتا ہے کہ کافروں کے خلاف لڑکر اُنہیں قتل کرنا ۔ جہاد کا یہ مفہوم کس حدتک درست ہے؟

عُلماء سے سنا ہے کہ ایک سفرسے واپسی پہ حضورﷺ نے فرمایا کہ ہم چھوٹے جہاد سے بڑے جہاد کی طرف جارہے ہیں۔ گویا نفس کے خلاف لڑنے کو جہادِ اکبر کہاگیا۔ اسی طرح نماز کو بھی افضل جہاد کہاگیا۔ اپنے مال کواللہ کے راستے میں خرچ کرنے کو بھی جہاد کہاگیا۔ اس کامطلب تو یہ ہوا کہ جہاد کے مفہوم میں بہت سی قسمیں شامل ہیں جن میں سے ایک کافروں کے خلاف لڑنا بھی شامل ہوا۔ اب خدا جانے کہ کافروں کے خلاف لڑکراُنہیں قتل کرنے کو جہاد کہنا کیسے اُمت میں رائج ہوگیا جبکہ اُن کی ہدایت کی فکر کرنا بھی بندہ کے نزدیک جہاد کا حصہ ہے (اللہ کمی بیشی معاف فرمائے)۔ برائے مہربانی وضاحت فرمادیں کہ جہاد کی کتنی قسمیں ہیں اور قتال اُن میں سے کس نمبر پر آتاہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت میں نماز،روزہ اور دیگر ارکان کی طرح جہاد کا بھی ایک متعین اور معروف معنی ہے،وہ یہ کہ کفار کو اس بات کی دعوت دینا کہ وہ اسلام قبول کرلیں یا مسلمانوں کے راستے سے ہٹ کر ان کی ماتحتی قبول کرتے ہوئے جزیہ ادا کریں،اگر وہ نہ مانیں تو تمام تر طاقت ، قوت اور میسر اسباب بروئے کا رلاتے ہوئے ان سے قتال کرنا،تاکہ دنیا میں کفر کا غلبہ اور شان وشوکت نہ رہے،اور اللہ تعالی کا دین غالب ہوجائے۔

دیگر اعمال پر جہاد کا اطلاق اپنے لغوی معنی ( کوشش) کے اعتبار سے ہوتاہے، اور احادیث میں بعض عبادات کے لیے اس طرح کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔مثلا: طلب علم،حج،والدین کی خدمت  کے لیے اسی لغوی معنی کی رعایت کے تحت جہاد کے الفاظ مستعمل ہیں ۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 119)
كتاب الجهادوهو لغة: مصدر جاهد في سبيل الله. وشرعا: الدعاء إلى الدين الحق وقتال من لم يقبله، شمني. وعرفه ابن الكمال بأنه بذل الوسع في القتال في سبيل الله مباشرة أو معاونة بمال، أو رأي أو تكثير سواد أو غير ذلك. اهـ. .

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

11/ذوالقعدہ1443ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب