021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جائیداد میں تقسیم ترکہ سے قبل فروخت کردہ حصہ میراث کے عوض کا حکم
77079میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

جائیداد کی تقسیم سے پہلے ایک بھائی نے اپنا آدھا حصہ بیچ دیا جو ایک کونے میں تھا یعنی کھیت کے بائیں جانب اور اسکے عوض دوسری زمین خریدار سے لے لی۔ کیا اب یہ زمین جو اپنا حصہ بیچ کر بدلے میں لی گئی ہے کیا یہ بھی تقسیم کے وقت برابر ورثہ میں تقسیم ہوگی، کچھ ورثاء کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ تقسیم سے پہلےہےتو ہمیں بھی اسمیں حصہ دو، حالانکہ انکا اپناحصہ پورا ابھی بھی موجودہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر باقاعدہ تقسیم سے پہلے کسی ایک وارث نے دوسرے ورثہ کی صرحۃ یا دلالۃ  اجازت سے اپنے حصہ کے بقدر کسی زمین کی متعین جگہ کو فروخت کردیا تو اس طرح  حاصل شدہ زمین  اسی کی ملکیت ہوگی جس میں بقیہ ورثہ شریک  نہیں ہونگے۔(فتاوی رحیمیۃ:ج۱۰ ،ص۲۸۷) اگر ورثہ اجازت نہ دیں تو وہ اس بیع کو منسوخ کراسکتے ہیں ،لیکن خریدی ہوئی زمین میں حصہ لینے کا حق تب بھی نہیں بنتا۔

حوالہ جات
فتح القدير للكمال ابن الهمام (6/ 154)
ويجوز بيع أحدهما نصيبه من شريكه في جميع الصور ومن غير شريكه بغير إذنه إلا في صورة الخلط والاختلاط فإنه لا يجوز إلا بإذنه، وقد بينا الفرق في كفاية المنتهى
 (وقد بينا الفرق في كفاية المنتهى) وحقيقة الفرق ما أشار إليه في الفوائد الظهيرية وهو أن الشركة إذا كانت بينهما من الابتداء بأن اشتريا حنطة أو ورثاها كانت كل حبة مشتركة بينهما فبيع كل منهما نصيبه شائعا جائز من الشريك والأجنبي،۔۔۔۔۔۔۔فإذا باع نصيبه من غير الشريك لا يقدر على تسليمه إلا مخلوطا بنصيب فيتوقف على إذنه، بخلاف بيعه من الشريك للقدرة على التسليم والتسلم.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 302)
ولو كانت الدار مشتركة بينهما باع أحدهما بيتا معينا أو نصيبه من بيت معين فللآخر أن يبطل البيع.

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

 ۱۳ذیقعدہ۱۴۴۳ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب