76493 | نماز کا بیان | تراویح کابیان |
سوال
كوئی شخص بلا عذر زمین پر بیٹھ كر تراویح كی نماز پڑھے تو اس كا كیا حكم ہے؟اس آدمی كو تھکاوٹ وغیرہ كوئی نہیں، بلکہ سستی کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے،یا افطاری کے بعد پانی زیادہ پی لیتا ہے، اس سے جسم میں سستی پیدا ہوتی ہے، اس لیےبیٹھ کر تراویح پڑھتا ہے۔ مفصل وضاحت فرما دیجیے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
عذر بیٹھ کرباجماعت تراویح پڑھنا اگرچہ جائز ہے،لیکن خلاف اولی ہے۔(احسن الفتاوی:ج۳،ص۵۲۶) اس لیےمحض سستی اور لاپرواہی کی وجہ سے ماہ رمضان جیسے مبارک مہینے میں تراویح جیسی عظیم عبادت میں کوتاہی نہیں کرنی چاہئے،یہ محرومی کی علامت ہے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 118)
اتفقوا على أن أداء التراويح قاعدا لا يستحب بغير عذر واختلفوا في الجواز قال بعضهم: يجوز وهو الصحيح إلا أن ثوابه يكون على النصف من صلاة القائم
نواب الدین
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
۲۰شعبان۱۴۴۳ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | نواب الدین صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |