021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایک بیٹی،دو سگے بھائی اور دوسگی بہنوں میں وراثت کی تقسیم
77258 میراث کے مسائل میراث کے متفرق مسائل

سوال

 باز خان کے انتقال کے وقت باز خان کی بیوی فوت ہوچکی تھیں البتہ باز خان کی ایک بیٹی  ، دو سگے بھائی اور دو سگی بہنیں زندہ تھیں،باز خان کی وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تنقیح کے مطابق باز خان  بن ملوک خان کے انتقال کے وقت باز خان کے  دو   سگے بھائی،دو بہنیں اور ایک بیٹی زندہ تھیں،باز خان کی زوجہ کا انتقال باز خان کی زندگی میں ہوچکاتھا اور باز خان کے والدین ،دادا دادی اور نانا نانی وغیرہ بھی باز خان کےانتقال سےقبل فوت ہوچکے تھے،لہٰذابازخان بن ملوک خان کے ترکہ میں سے تجہیز و تکفین کے اخراجات،قرض اوربقدر وصیت مال نکالنے کے بعدبشرطیکہ وراثت کے تہائی حصے تک وصیت کی ہو،ورثاء کی مذکورہ تفصیل کے مطابق باز خان کی وراثت میں سے 50 (پچاس) فیصد حصہ باز خان   کی بیٹی  کو،16.67 فیصد حصہ  ہر ایک بھائی  کو  اور8.33فیصد حصہ ہر ایک بہن کو ملے گا۔باز خان کی بیٹی اگر اپنے حصئہ میراث میں سے ان ورثہ کو کچھ دیتی ہےجنہوں نے کفالت اور شادی وغیرہ کے اخراجات کیے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ،لیکن اس کے اوپر ایسا کرنا لازم نہیں۔
وارث حصہ
  1. بھائی
16.67فیصد
  1. بھائی
16.67فیصد
  1. سگی بہن
8.33 فیصد
  1. سگی بہن
8.33 فیصد
بیٹی (بازخان کی بیٹی) 50 فیصد
حوالہ جات
{وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ} [النساء: 11]
{وَإِنْ كَانُوا إِخْوَةً رِجَالًا وَنِسَاءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ} [النساء: 176]
محمد حمزہ سلیمان دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی ۲۶/ذو القعدۃ ۱۴۴۳ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب