باز خان کے انتقال کے وقت باز خان کی بیوی فوت ہوچکی تھیں البتہ باز خان کی ایک بیٹی ، دو سگے بھائی اور دو سگی بہنیں زندہ تھیں،باز خان کی وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
تنقیح کے مطابق باز خان بن ملوک خان کے انتقال کے وقت باز خان کے دو سگے بھائی،دو بہنیں اور ایک بیٹی زندہ تھیں،باز خان کی زوجہ کا انتقال باز خان کی زندگی میں ہوچکاتھا اور باز خان کے والدین ،دادا دادی اور نانا نانی وغیرہ بھی باز خان کےانتقال سےقبل فوت ہوچکے تھے،لہٰذابازخان بن ملوک خان کے ترکہ میں سے تجہیز و تکفین کے اخراجات،قرض اوربقدر وصیت مال نکالنے کے بعدبشرطیکہ وراثت کے تہائی حصے تک وصیت کی ہو،ورثاء کی مذکورہ تفصیل کے مطابق باز خان کی وراثت میں سے 50 (پچاس) فیصد حصہ باز خان کی بیٹی کو،16.67 فیصد حصہ ہر ایک بھائی کو اور8.33فیصد حصہ ہر ایک بہن کو ملے گا۔باز خان کی بیٹی اگر اپنے حصئہ میراث میں سے ان ورثہ کو کچھ دیتی ہےجنہوں نے کفالت اور شادی وغیرہ کے اخراجات کیے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ،لیکن اس کے اوپر ایسا کرنا لازم نہیں۔