77284 | قربانی کا بیان | وجوب قربانی کانصاب |
سوال
سوال:کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلےکےبارےمیں کہ ہم چھ بھائی ہیں،تین اکٹھے رہتےہیں اورباقی تینوں کاالگ الگ کاروبارہے،اب وہ تین بھائی جواکٹھےایک کاروبارکرتےہیں،ذبیحہ کےحوالےسےان کامعمول یہ ہوتارہاہےکہ ہرسال تینوں بھائی اپنی طرف سےبھی اوراپنےگھروالوں کی طرف سے بھی یعنی بیویوں کی طرف سےبھی ذبیحہ کرتےتھے،اب چونکہ مسائل ایسےآئےہیں کہ ہم چاہتےہیں کہ ایک ایک حصہ ڈالےقربانی میں اب تک جوہم قربانی کرتےتھےچاندی کےحساب لگاتےتھے،کیاایسانہیں ہوسکتاکہ ہم سونے والانصاب لگادیں یاصرف اپنےبیویوں کی طرف سےسونے کاحساب لگادیں،اوراپنی طرف سےچاندی کاحساب لگادیں،توٹھیک ہوگایانہیں؟یاکوئی اورطریقےسےحساب کریں،جس سےمسئلہ واضح ہوجائے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
زکوۃ اورقربانی کےوجوب میں مفتی بہ قول کےمطابق آج کل بھی چاندی کےنصاب کاہی اعتبارکیاجاتاہے(نہ کہ سونےکےنصاب کا)اس لیےموجودہ صورت میں بھی چاندی کےنصاب کااعتبارکیاجائےگا،صرف وقتی طورپرمشکلات اورمسائل کی وجہ سےاپنی اوپرآسانی کےلیےسونےکےنصاب کومعیاربنانادرست نہیں ہوگا،احکام شریعت میں حتی الوسع کوشش کرنی چاہیےکہ مشقت کےساتھ ان پرعمل پیراہوں،اس لیےاگرمیاں بیوی دونوں الگ الگ چاندی کےنصاب کےاعتبارسےصاحب نصاب ہیں توقربانی بھی دونوں پرالگ الگ کرناواجب ہوگی،اوراگردونوں صاحب نصاب نہیں ہیں،تو جس پر قربانی واجب ہےصرف وہی قربانی کرلے،دوسرانہ بھی کرےتوکوئی حرج نہیں ہوگا۔
حوالہ جات
۔۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
/08ذیقعدہ 1443 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |